Zakir Khan Zakir

ذاکر خان ذاکر

ذاکر خان ذاکر کے تمام مواد

30 غزل (Ghazal)

    خیال و خواب میں ڈوبی دیوار و در بناتی ہیں

    خیال و خواب میں ڈوبی دیوار و در بناتی ہیں کنواری لڑکیاں اکثر ہوا میں گھر بناتی ہیں کبھی غمزہ کبھی عشوہ کبھی شوخی کبھی مستی ادائیں بانکپن میں صندلی پیکر بناتی ہیں حسیں آنچل میں پنہاں کہکشائیں رات ہونے پر گھنی زلفوں پہ رقصاں دل ربا منظر بناتی ہیں جھکی پلکوں پہ ٹھہرے آنسوؤں پر ...

    مزید پڑھیے

    پیٹ کی آگ میں برباد جوانی کر کے

    پیٹ کی آگ میں برباد جوانی کر کے پنچھی لوٹے ہیں ابھی نقل مکانی کر کے خانۂ دل میں گھڑی بھر کو ٹھہرنا ہے انہیں پھر گزر جائیں گے ہر بات پرانی کر کے عشق اظہار کا طالب ہے نہ مطلوب نظر فائدہ کیا ہے میاں شعلہ بیانی کر کے اب وہاں خاک اڑا کرتی ہے ارمانوں کی ہم چلے آئے تھے منزل پہ نشانی کر ...

    مزید پڑھیے

    زندگانی کی حقیقت تب ہی کھلتی ہے میاں

    زندگانی کی حقیقت تب ہی کھلتی ہے میاں کار زار زیست کی جب نبض رکتی ہے میاں روز ہم تعمیر کرتے ہیں فصیل جسم و جاں روز جسم و جاں سے کوئی اینٹ گرتی ہے میاں خواب سے کہہ دو حدود چشم سے باہر نہ ہو آنکھ سے اوجھل ہر اک تعبیر چبھتی ہے میاں کل یہی چہرے بہار حسن کی پہچان تھے آج ان چہروں سے گرد ...

    مزید پڑھیے

    دل کے بجھتے ہوئے زخموں کو ہوا دیتا ہے

    دل کے بجھتے ہوئے زخموں کو ہوا دیتا ہے روز آتا ہے نیا خواب دکھا دیتا ہے اس کا انداز مسیحائی نرالا سب سے چارہ گر ہوش میں آنے پہ دوا دیتا ہے ہر قدم خاک میں کچھ خواب ملاتے رہنا ہجر کی رات یہی شغل مزا دیتا ہے مرنے جینے کا کہاں ہوش ترے رندوں کو پائے وحشت بھی عجب نقش بنا دیتا ...

    مزید پڑھیے

    درد شایان شان دل بھی نہیں

    درد شایان شان دل بھی نہیں اور شب ہجر مستقل بھی نہیں یوں گلے مل کے فائدہ کیا ہے زخم اندر سے مندمل بھی نہیں وصل بھی ہے فراق بھی اس میں موسم عشق معتدل بھی نہیں ہر کسی سے یہ میل کیوں کھائے دل تو پھر دل ہے آب و گل بھی نہیں سوچ ہے کچھ حقیقتیں کچھ ہیں خواب تعبیر متصل بھی نہیں اب بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام