Zakauddin Shaya.n

ذکاء الدین شایاں

ذکاء الدین شایاں کی غزل

    روشنی لٹکی ہوئی تلوار سی

    روشنی لٹکی ہوئی تلوار سی حسن افزا زندگی خوں خوار سی خوشبوؤں کی نرم ہم آغوشیاں درمیاں اک آہنی دیوار سی سامنے صد رنگ نسخے، مشورے زندگی صدیوں سے کچھ بیمار سی کالی آنکھوں میں شہابی کروٹیں کوئی خواہش رات میں بیدار سی محو سے ہوتے ہوئے اخباری شور یاد کی آہٹ اچانک تار سی اونگھتی ...

    مزید پڑھیے

    رات آنسو کو تری آنکھ میں دیکھا ہم نے

    رات آنسو کو تری آنکھ میں دیکھا ہم نے رکھ دیا توڑ کے جیسے کوئی تارا ہم نے گمشدہ جسم ملے حلقۂ بازو جاگے شام سے اوڑھ لیا آج سویرا ہم نے غم میں خوش رہتے ہیں ہر سایۂ قربت سے دور اب بدل ڈالا مزاج اہل وفا کا ہم نے اوس میں مہکی ہوئی رات کے پونچھے آنسو صبح کو دے دیا ہنستا ہوا چہرا ہم ...

    مزید پڑھیے

    قیامت کا کوئی ہنگام ابھرے

    قیامت کا کوئی ہنگام ابھرے اجالے ڈوب جائیں شام ابھرے کسی تلوار کی قاتل زباں پر لہو چہکے ہمارا نام ابھرے گرے گلیوں کے قدموں پر اندھیرا فضا میں روشنئ بام ابھرے ہیں سطح بحر پر موجیں پریشاں جو دن ڈوبے تو کوئی شام ابھرے ہزاروں رنگ پرچم سرنگوں ہیں وہ ہم ہی تھے کہ بس گم نام ...

    مزید پڑھیے

    تنگ کمروں میں ہے محبوس فضا کا مطلب

    تنگ کمروں میں ہے محبوس فضا کا مطلب کون سمجھے گا یہاں تازہ ہوا کا مطلب پھول سے چہرے پہ بھی لفظ بہ لفظ ابھرا ہے زرد ہوتی ہوئی تحریر حنا کا مطلب آنکھیں خوابوں کے ورق چہرہ حقیقت کی کتاب ہم ہی خود پڑھ نہ سکے اس کی وفا کا مطلب ریگ ساحل پہ قلم بند کیا ہے کس نے شب کے جسموں کا بیاں رقص ...

    مزید پڑھیے

    خاک ہم منہ پہ ملے آئے ہیں

    خاک ہم منہ پہ ملے آئے ہیں چاند کو چھو کے چلے آئے ہیں شعلہ شعلہ یہ چٹانوں کے بدن آبشاروں میں ڈھلے آئے ہیں کسی منظر پہ نہیں کھلتی آنکھ کس کی پلکوں کے تلے آئے ہیں چاندنی سے کہو بازو کھولے اس کی خوشبو کے جلے آئے ہیں شوخ کرنوں نے پکارا ہے ہمیں دن ہمارے بھی بھلے آئے ہیں وہی تعبیر ...

    مزید پڑھیے

    سیہ بستر پڑے ہیں صبح نظارہ اتر آئے

    سیہ بستر پڑے ہیں صبح نظارہ اتر آئے کہ شب کو زینہ زینہ کوئی مہ پارہ اتر آئے سوار غم رواں ہیں کھول دو عشرت کدوں کے در خبر کیا کون اندھیرے کا تھکا ہارا اتر آئے عجب ڈر ہے مٹیلی وادیاں اوپر کو تکتی ہیں کسی طوفان کی صورت نہ طیارہ اتر آئے دمک اٹھے مری صبحوں میں وہ ہنستا ہوا چہرہ مری ...

    مزید پڑھیے

    ابھرتا چاند سیہ رات کے پروں میں تھا

    ابھرتا چاند سیہ رات کے پروں میں تھا کوئی تو چہرہ مرے درد کے گھروں میں تھا وہ عکس جسم جو خوابوں میں ہو گیا تحلیل کبھی ان آنکھوں کے سمٹے ہوئے دروں میں تھا خنک ہواؤں کے زانوں پہ سوچے ہیں وہ تری وفاؤں کا کچھ درد جن سروں میں تھا گزشتہ رات کی آندھی بھی آ کے دیکھ گئی اٹل سکوت غموں کے ...

    مزید پڑھیے

    مہکی شب آئینہ دیکھے اپنے بستر سے باہر

    مہکی شب آئینہ دیکھے اپنے بستر سے باہر خواب کا عالم ریزہ ریزہ چشم منظر سے باہر حشر صدا ہے پروازوں میں روئی کے گالے اونچے پہاڑ آسماں اک شیشے کا ٹکڑا وقت کے شہ پر سے باہر خون اگلتا جسم شفق سی پھولی آنکھوں آنکھوں میں قوس قزح کے نازک بازو دست خنجر سے باہر ذہن‌ و نظر میں اندر اندر ...

    مزید پڑھیے

    ہرے موسم کھلیں گے سونا بن کے خاک بدلے گی

    ہرے موسم کھلیں گے سونا بن کے خاک بدلے گی کہاں تک یہ زمیں آخر نئی پوشاک بدلے گی حسیں معصوم ہونٹوں پر محبت کے سبق تازہ کبھی تو آدمی کی فطرت چالاک بدلے گی رواں ہے آب و خوں سر پتھروں کو پھوڑنے دیجے ندی سیلاب کی رو میں خس و خاشاک بدلے گی سلیقہ زندگی کی وحشتوں کو ملنے والا ہے قبا اس ...

    مزید پڑھیے

    دریا کا چڑھاؤ باندھ لینا

    دریا کا چڑھاؤ باندھ لینا سیلاب میں ناؤ باندھ لینا شہروں کے غبار اڑ رہے ہیں صحرا کی ہواؤ باندھ لینا بارش میں پھرا ہوں شب ہوئی ہے زلفوں کی گھٹاؤ باندھ لینا زخموں کی نمائشیں نہیں خوب یہ زیست کے گھاؤ باندھ لینا آمادۂ سرکشی ہیں جذبات میرے قریب آؤ باندھ لینا عالم کی رگیں سی ...

    مزید پڑھیے