Zakauddin Shaya.n

ذکاء الدین شایاں

ذکاء الدین شایاں کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    روشنی لٹکی ہوئی تلوار سی

    روشنی لٹکی ہوئی تلوار سی حسن افزا زندگی خوں خوار سی خوشبوؤں کی نرم ہم آغوشیاں درمیاں اک آہنی دیوار سی سامنے صد رنگ نسخے، مشورے زندگی صدیوں سے کچھ بیمار سی کالی آنکھوں میں شہابی کروٹیں کوئی خواہش رات میں بیدار سی محو سے ہوتے ہوئے اخباری شور یاد کی آہٹ اچانک تار سی اونگھتی ...

    مزید پڑھیے

    رات آنسو کو تری آنکھ میں دیکھا ہم نے

    رات آنسو کو تری آنکھ میں دیکھا ہم نے رکھ دیا توڑ کے جیسے کوئی تارا ہم نے گمشدہ جسم ملے حلقۂ بازو جاگے شام سے اوڑھ لیا آج سویرا ہم نے غم میں خوش رہتے ہیں ہر سایۂ قربت سے دور اب بدل ڈالا مزاج اہل وفا کا ہم نے اوس میں مہکی ہوئی رات کے پونچھے آنسو صبح کو دے دیا ہنستا ہوا چہرا ہم ...

    مزید پڑھیے

    قیامت کا کوئی ہنگام ابھرے

    قیامت کا کوئی ہنگام ابھرے اجالے ڈوب جائیں شام ابھرے کسی تلوار کی قاتل زباں پر لہو چہکے ہمارا نام ابھرے گرے گلیوں کے قدموں پر اندھیرا فضا میں روشنئ بام ابھرے ہیں سطح بحر پر موجیں پریشاں جو دن ڈوبے تو کوئی شام ابھرے ہزاروں رنگ پرچم سرنگوں ہیں وہ ہم ہی تھے کہ بس گم نام ...

    مزید پڑھیے

    تنگ کمروں میں ہے محبوس فضا کا مطلب

    تنگ کمروں میں ہے محبوس فضا کا مطلب کون سمجھے گا یہاں تازہ ہوا کا مطلب پھول سے چہرے پہ بھی لفظ بہ لفظ ابھرا ہے زرد ہوتی ہوئی تحریر حنا کا مطلب آنکھیں خوابوں کے ورق چہرہ حقیقت کی کتاب ہم ہی خود پڑھ نہ سکے اس کی وفا کا مطلب ریگ ساحل پہ قلم بند کیا ہے کس نے شب کے جسموں کا بیاں رقص ...

    مزید پڑھیے

    خاک ہم منہ پہ ملے آئے ہیں

    خاک ہم منہ پہ ملے آئے ہیں چاند کو چھو کے چلے آئے ہیں شعلہ شعلہ یہ چٹانوں کے بدن آبشاروں میں ڈھلے آئے ہیں کسی منظر پہ نہیں کھلتی آنکھ کس کی پلکوں کے تلے آئے ہیں چاندنی سے کہو بازو کھولے اس کی خوشبو کے جلے آئے ہیں شوخ کرنوں نے پکارا ہے ہمیں دن ہمارے بھی بھلے آئے ہیں وہی تعبیر ...

    مزید پڑھیے

تمام