چھاؤں سے اس نے دامن بھر کے رکھا ہے
چھاؤں سے اس نے دامن بھر کے رکھا ہے جس نے دھوپ کو اوپر سر کے رکھا ہے پل پل خون بہاتا ہوں ان آنکھوں سے میں نے خود کو مندہ مر کے رکھا ہے ساری بات ہی پہلے قدم کی ہوتی ہے پہلا قدم ہی تو نے ڈر کے رکھا ہے اپنے ہی بس پیچھے بھاگتا رہتا ہوں خود کو ہی بس آگے نظر کے رکھا ہے خود ہی کھڑے ہوئے ...