Zaka Siddiqui

ذکا صدیقی

ذکا صدیقی کی غزل

    چہرے جتنے روپ بدلتا رہتا ہے

    چہرے جتنے روپ بدلتا رہتا ہے آئینے میں نقص نکلتا رہتا ہے ذہن پہ بڑھتا جاتا ہے صدیوں کا دباؤ لمحہ کیسے کرب میں ڈھلتا رہتا ہے دل ہی نہیں روشن تو دن کیا نکلے گا سورج تو تاریخ بدلتا رہتا ہے یادوں تنہائی سے باتیں کرتی ہیں سناٹا آواز بدلتا رہتا ہے اک لمحے کی حقیقت تک جانے کے ...

    مزید پڑھیے

    خاموشی خود اپنی صدا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

    خاموشی خود اپنی صدا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے سناٹا ہی گونج رہا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے میرا ماضی مجھ سے بچھڑ کر کیا جانے کس حال میں ہے میری طرح وہ بھی تنہا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے صحرا صحرا کب تک میں ڈھونڈوں الفت کا اک عالم عالم عالم اک صحرا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے اہل طوفاں سوچ رہے ...

    مزید پڑھیے

    دل ہی سہی سمجھانے والا

    دل ہی سہی سمجھانے والا کوئی تو ہے غم کھانے والا دل کے کیا کیا طور تھے لیکن پھول تھا اک مرجھانے والا ہجر کی شب ہے اور مرا دل شام ہی سے گھبرانے والا ڈوب چلے تارے بھی اب تو کب آئے گا آنے والا دل کی لگی دل والا جانے کیا سمجھے سمجھانے والا روئیے لاکھ ذکاؔ اب دل کو کب آیا ہے جانے ...

    مزید پڑھیے

    کتنی تعبیروں کے منہ اترے پڑے ہیں

    کتنی تعبیروں کے منہ اترے پڑے ہیں خواب اب تک ہاتھ پھیلائے کھڑے ہیں راہ میں جو میل کے پتھر گڑے ہیں رہنماؤں کی طرح ششدر کھڑے ہیں کوئی اپنے آپ تک پہنچے تو کیسے آگہی کے کوس بھی کتنے کڑے ہیں زندگی ہم تجھ سے بھی لڑ کر جئیں گے ہم جو خود اپنے ہی سائے سے لڑے ہیں دوستو سر پر بھی آ جاتا ہے ...

    مزید پڑھیے