Zaid Imbisat

زید امبساط

زید امبساط کی نظم

    سرحد

    سرحد کے اس پار جو کل کچھ خون کہ چھینٹیں آئی تھیں سرحد کے اس پار کہ تھیں یا سرحد کے اس پار کہ تھیں سرحد کے اس پار جو کل ایک خاموشی چھائی تھی سرحد کے اس پار ہی تھی یا سرحد کے اس پار بھی تھی سرحد کے اس پار جو کل کچھ ذہن زخمی زخمی تھے سرحد کے اس پار ہی تھے یا سرحد کے اس پار بھی تھے کل ...

    مزید پڑھیے