زہرا قرار کی غزل

    رکھی نہ گئی دل میں کوئی بات چھپا کر

    رکھی نہ گئی دل میں کوئی بات چھپا کر دیوار سے ٹھہرا تھا کوئی کان لگا کر تو خواب ہے یا کوئی حقیقت نہیں معلوم کرتی ہوں میں تصدیق ابھی بتی جلا کر مائل تھی میں خود اس کی طرف کیا پتا اس کو وہ مجھ سے مخاطب ہوا رومال گرا کر ملنے کے لئے کیسی جگہ ڈھونڈھ لی تم نے میں چھو بھی نہیں سکتی تمہیں ...

    مزید پڑھیے

    گھٹنے والے تھے جب عذاب مرے

    گھٹنے والے تھے جب عذاب مرے آ گئے یاد مجھ کو خواب مرے ایک پہلو میں سو رہے ہیں وہ ایک پہلو میں ہے کتاب مرے ناپ لیں گے اب اور کتنی بار کپڑے سی دیجئے جناب مرے عشق اگر رائیگاں ہوا تو کیا آج بچے ہیں کامیاب مرے ویسے بھی آپشن نہیں تھا کوئی بن گئے تم ہی انتخاب مرے مرے گالوں تک آ گیا ...

    مزید پڑھیے

    حقیقتوں کو فسانہ نہیں بناتی میں

    حقیقتوں کو فسانہ نہیں بناتی میں تمہارے خواب سے خود کو نہیں جگاتی میں وہ فاختہ کی علامت اگر سمجھ جاتا تو اس کے سامنے تلوار کیوں اٹھاتی میں جناب واقعی میں نے کہیں نہیں جانا وگرنہ آپ کی گاڑی میں بیٹھ جاتی میں پھر ایک دم مرے پیروں میں گر گئے کچھ لوگ قریب تھا کہ کوئی فیصلہ سناتی ...

    مزید پڑھیے

    آپ کو کیوں نہیں لگا پتھر

    آپ کو کیوں نہیں لگا پتھر کیسے ناکام ہو گیا پتھر لڑکیاں خامشی سے بیٹھی ہوئیں ہائے وہ بولتا ہوا پتھر ٹوٹنا ٹھوکروں سے بہتر تھا پھول کیا سوچ کر بنا پتھر آئینے ٹوٹ کر بکھر بھی گئے اور وہ ڈھونڈھتا رہا پتھر میرے حصے میں سختیاں آئیں ہر کسی نے مجھے کہا پتھر ایک ہی زندگی میں دوسرا ...

    مزید پڑھیے

    چاند کی بے بسی کو سمجھوں گی

    چاند کی بے بسی کو سمجھوں گی روشنی کی کمی کو سمجھوں گی ایک پتھر سے دوستی کر کے آپ کی بے رخی کو سمجھوں گی میں چراغوں کو طاق پر رکھ کر حاصل زندگی کو سمجھوں گی اس بدن کا طلسم ٹوٹے تو پھول کی تازگی کو سمجھوں گی لوگ کہتے ہیں جب مجھے بے حس میں بھلا کیوں کسی کو سمجھوں گی فون پر بات ...

    مزید پڑھیے

    چیز جو بھول کر گئی ہوئی تھی

    چیز جو بھول کر گئی ہوئی تھی لوٹنے پر وہیں پڑی ہوئی تھی باپ اور بھائیوں کے ہوتے ہوئے اپنے پیروں پہ خود کھڑی ہوئی تھی کتنے گھنٹوں کا خواب دیکھنا ہے ہاتھ میں تو گھڑی بندھی ہوئی تھی میں نے احباب سے کنارہ کیا مجھ کو پیسوں کی جب کمی ہوئی تھی کئی سالوں میں برقعہ چھوٹا تھا بڑی مشکل ...

    مزید پڑھیے

    زور سے تھوڑی اسے پکارا کرنا ہے

    زور سے تھوڑی اسے پکارا کرنا ہے ہم نے تو بس ایک اشارا کرنا ہے بیٹا بیٹی کا حصہ کیوں کھا جائے میں نے خود ان میں بٹوارا کرنا ہے بہت زیادہ بولنے والی لڑکی کو دیواروں کے ساتھ گزارا کرنا ہے ورنہ اک دن لے ڈوبے گا وہ ہم کو اس دریا سے جلد کنارہ کرنا ہے یہ جو اسے ہر بات پہ غصہ آتا ہے ہم نے ...

    مزید پڑھیے