رکھی نہ گئی دل میں کوئی بات چھپا کر
رکھی نہ گئی دل میں کوئی بات چھپا کر دیوار سے ٹھہرا تھا کوئی کان لگا کر تو خواب ہے یا کوئی حقیقت نہیں معلوم کرتی ہوں میں تصدیق ابھی بتی جلا کر مائل تھی میں خود اس کی طرف کیا پتا اس کو وہ مجھ سے مخاطب ہوا رومال گرا کر ملنے کے لئے کیسی جگہ ڈھونڈھ لی تم نے میں چھو بھی نہیں سکتی تمہیں ...