ہنگام رخصت
اشک دو چار بہا لوں تو چلے جائیے گا آتش دل کو بجھا لوں تو چلے جائیے گا حسرت دید مٹا لوں تو چلے جائیے گا حسن کو دل میں بسا لوں تو چلے جائیے گا حوصلہ غم کا بڑھا لوں تو چلے جائیے گا مرگ کو زیست بنا لوں تو چلے جائیے گا خاطر دوست کے عنواں کی وضاحت کر کے اک ذرا دل کو منا لوں تو چلے جائیے ...