جذبۂ بیکرانہ
لٹا دو لٹا دو یہ افکار و انوار کا نیم خفتہ خزانہ امڈتے سمٹتے تلاطم سے ڈھالو کوئی درد آگیں فسانہ مکاں لا مکاں ہے زماں بے کراں ہے نہاں ہے اسی محور آرزو میں تمہارے خد و خال کا عکس موہوم پرواز کا جذبۂ بیکرانہ گھنی اور بے نور راہوں میں بناؤ گی کیا آشیانہ لٹا دو لنڈھا دو بچی ہے جو اب ...