Zahida Zaidi

زاہدہ زیدی

ہندوستان کی ممتاز شاعرات میں نمایاں

One of the leading women poets in India.

زاہدہ زیدی کی نظم

    جذبۂ بیکرانہ

    لٹا دو لٹا دو یہ افکار و انوار کا نیم خفتہ خزانہ امڈتے سمٹتے تلاطم سے ڈھالو کوئی درد آگیں فسانہ مکاں لا مکاں ہے زماں بے کراں ہے نہاں ہے اسی محور آرزو میں تمہارے خد و خال کا عکس موہوم پرواز کا جذبۂ بیکرانہ گھنی اور بے نور راہوں میں بناؤ گی کیا آشیانہ لٹا دو لنڈھا دو بچی ہے جو اب ...

    مزید پڑھیے

    سنگ جاں

    آب خفتہ میں اک سنگ پھینکا تو ہے دائرے سطح ساکت پہ ابھرے ہیں پھینکیں گے مٹ جائیں گے اور وہ سنگ جاں اپنی یہ داستاں زیر بار جمود گراں ایک سنگ ملامت کی مانند دہرائے گا وہ جس کا انتظار تھا وہ جس کا انتظار تھا شفق کو بادلوں کو رہ گزر کو آبشار کو خزاں کی پتیوں کو چاندنی کو دھوپ کو بہار ...

    مزید پڑھیے

    ویرانہ

    رائیگاں وقت کے ویرانے میں کہ جہاں درد ہراساں ہے بگولوں کی طرح مضطرب فکر سے زخمی طائر کب سے ہیں خاک نشیں زرد لمحات کے ملبے میں دبے جذبہ و احساس کے کچلے ہوئے جسم اور تا حد نظر کاوش پیہم کے کھنڈر کہ جہاں یاس کے بھوتوں نے لگا رکھا ہے ڈیرا اپنا کہنہ الفاظ کی زنجیر میں جکڑے ہوئے معنی کے ...

    مزید پڑھیے

    وہ حرف و صوت و صدا

    وہ حرف جو فضائے نیل گوں کی وسعتوں میں قید تھا وہ صوت جو حصار خامشی میں جلوہ ریز تھی صدا جو کوہسار کی بلندیوں پہ محو خواب تھی ردائے برف سے ڈھکی وہ لفظ جو فضا کے نیلے آنچلوں سے چھن کے جذب ہو رہا تھا ریگ زار وقت میں جو ذرہ ذرہ منتشر تھا دھندلی دھندلی ساعتوں کی گرد میں وہ معنیٔ گریز ...

    مزید پڑھیے

    یہ خوابوں کے سائے

    یہ خوابوں کے سائے مری نیند کی شانت وادی میں کس طرح آئے کسی اور دنیا کے موہوم پیکر کسی اور جنگل کی شاخوں کے سائے پر اسرار جذبوں کی بارش میں بھیگے نہائے گریزاں کئی ساعتوں کو اٹھائے مرے پاس آئے مگر میں بڑھی جب بھی ان دھندلے خاکوں کو مٹھی میں بھرنے وہ غائب ہوئے پیچ کھاتے ہوئے اک گھنی ...

    مزید پڑھیے

    حکایت گریزاں

    میں کہ لا انتہا وقت کی رہ گزر پر صرف اک لمحۂ مختصر میں کہ احساس و افکار کے بحر ذخار میں صرف اک قطرہ مضطرب میں کہ صحرائے ہستی کی تپتی ہوئی ریت پر صرف اک ذرہ سرنگوں میں کہ اک وسعت کائنات حسیں میں صرف اک نقطۂ بے سکوں میں وہ قطرہ کہ جس میں سمندر کی بیتابیاں موجزن ہیں وہ لمحہ جو ...

    مزید پڑھیے

    سنگ جاں

    آب خفتہ میں اک سنگ پھینکا تو ہے دائرے سطح ساکت پہ ابھرے ہیں پھیلیں گے مٹ جائیں گے اور وہ سنگ جاں اپنی یہ داستاں زیر بار جمود گراں ایک سنگ ملامت کی مانند دہرائے گا

    مزید پڑھیے

    دن کا کرب

    اور پھر صبح نے لپیٹے دبیز خوابوں کے نرم بستر دن کی دکھتی رگوں میں اترے شدید مایوسیوں کے نشتر سمٹ کے بیٹھے الم کی ٹہنی پہ پر بریدہ شکستہ پا آرزو کے طائر وفا کے آنگن میں ناتواں خستہ حال امیدوں کی سانس اکھڑی اور دیوار و در پہ منڈلائے کینہ خو نفرتوں کے دل چر شکستہ لمحوں کے ...

    مزید پڑھیے

    ایک نظم

    میں نے ڈھونڈا تمہیں لمحوں کے سیہ خانے میں سرمگیں رات کا لرزیدہ ستارہ جیسے عمر جس کی ہو بس اک شب کی پریشاں نظری تم نے دیکھا مجھے ایام کے چٹخے ہوئے آئینے میں شمع خود سوختہ کی طرح پگھلتے ہوئے لمحہ لمحہ برق پا وقت کی ہر موج ہے خاشاک ہیں یہ شام و سحر یہ مہ و سال کوئی لرزیدہ ...

    مزید پڑھیے

    بند کمرہ

    دیکھو پردوں کو اچھی طرح کھینچ دور اور سب کھڑکیاں بند کر دو اور اس بند کمرے سے باہر نکلو اس میں بوسیدہ صوفوں پہ اک موٹا کپڑا چڑھا کر تم نے ان کو اس انداز سے رکھ دیا ہے کہ اب دائیں کونے میں اکھڑی سفیدی پہ سیلن کے دھبے کم و بیش نظروں سے پوشیدہ ہیں اور بائیں طرف ٹوٹے ڈبوں پرانے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2