Zahida Zaidi

زاہدہ زیدی

ہندوستان کی ممتاز شاعرات میں نمایاں

One of the leading women poets in India.

زاہدہ زیدی کی غزل

    دل فسردہ کو اب طاقت قرار نہیں

    دل فسردہ کو اب طاقت قرار نہیں نگاہ شوق کو اب تاب انتظار نہیں نہیں نہیں مجھے برداشت اب نہیں کی نہیں خدا کے واسطے کہنا نہ اب کی بار نہیں ہمیشہ وعدے کئے اب کے مل ہی جا آ کر حیات و وعدہ و دنیا کا اعتبار نہیں دکھاتی اپنی محبت کو چیر کر سینہ مگر نمود مرا شیوہ و شعار نہیں مری بہن مری ...

    مزید پڑھیے

    سوا ہے حد سے اب احساس کی گرانی بھی

    سوا ہے حد سے اب احساس کی گرانی بھی گراں گزرنے لگی ان کی مہربانی بھی کس اہتمام سے پڑھتے رہے صحیفۂ زیست چلیں کہ ختم ہوئی اب تو وہ کہانی بھی لکھو تو خون جگر سے ہوا کی لہروں پر یہ داستاں انوکھی بھی ہے پرانی بھی کسی طرح سے بھی وہ گوہر طلب نہ ملا ہزار بار لٹائی ہے زندگانی بھی ہمیں سے ...

    مزید پڑھیے

    قطرۂ آب کو کب تک مری دھرتی ترسے

    قطرۂ آب کو کب تک مری دھرتی ترسے آگ لگ جائے سمندر میں تو پانی برسے سرخ مٹی کی ردا اوڑھے ہے کب سے آکاش نہ شفق پھولے نہ رم جھم کہیں بادل برسے ہم کو کھینچے لیے جاتے ہیں سرابوں کے بھنور جانے کس وقت میں ہم لوگ چلے تھے گھر سے کس کی دہشت ہے کہ پرواز سے خائف ہیں طیور قمریاں شور مچاتی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کہاں تک کاوش‌ اثبات پیہم

    کہاں تک کاوش‌ اثبات پیہم کہاں تک زخم دل تدبیر مرہم سکوت شب ہجوم ناامیدی شمار داغ ہائے زیست اور ہم کبھی عالم غبار چشم حیراں کبھی وہ اک نگہ اور ایک عالم بڑھاؤ جرأت افکار کی لو ابھی ہے گرمی‌ٔ بزم جنوں کم دہکنے دو ابھی داغوں سے محفل چھلکنے دو ابھی پیمانۂ غم یہ کس منزل پہ لے ...

    مزید پڑھیے

    مارا ہمیں اس دور کی آساں طلبی نے

    مارا ہمیں اس دور کی آساں طلبی نے کچھ اور تھے اس دور میں جینے کے قرینے ہر جام لہو رنگ تھا دیکھا یہ سبھی نے کیوں شیشۂ دل چور تھا پوچھا نہ کسی نے اب حلقۂ گرداب ہی آغوش سکوں ہے ساحل سے بہت دور ڈبوئے ہیں سفینے ہر لمحۂ خاموش تھا اک دور پر آشوب گزرے ہیں اسی طور سے سال اور مہینے ماضی کے ...

    مزید پڑھیے

    بوئے گل رقص میں ہے باد خزاں رقص میں ہے

    بوئے گل رقص میں ہے باد خزاں رقص میں ہے یہ زمیں رقص میں ہے سارا جہاں رقص میں ہے روح سرشار ہے اور چشم تخیل بیدار بعد مدت کے وہی شعلۂ جاں رقص میں ہے جل اٹھے ذہن کے ایوان میں لفظوں کے چراغ آج پھر گرمئ انداز بیاں رقص میں ہے پھر کسی یاد کی کشتی میں رواں ہیں لمحات جوئے دل رقص میں ہے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہمیں راہ میں مل جائیں ضروری تو نہیں

    وہ ہمیں راہ میں مل جائیں ضروری تو نہیں خودبخود فاصلے مٹ جائیں ضروری تو نہیں چاند چہرے کہ ہیں گم وقت کے سناٹے میں ہم مگر ان کو بھلا پائیں ضروری تو نہیں جن سے بچھڑے تھے تو تاریک تھی دنیا ساری ہم انہیں ڈھونڈ کے پھر لائیں ضروری تو نہیں تشنگی حد سے سوا اور سفر جاری ہے پر سرابوں سے ...

    مزید پڑھیے

    تپش سے پھر نغمۂ جنوں کی سرود و چنگ و رباب ٹوٹے

    تپش سے پھر نغمۂ جنوں کی سرود و چنگ و رباب ٹوٹے کسی حقیقت کے ایک سنگ گراں سے ٹکرا کے خواب ٹوٹے حیات کی جوئے درد و غم میں سفینے امید و آرزو کے بشکل موج نسیم ابھرے برنگ جسم حباب ٹوٹے سنا رہی ہیں وفا کی راہیں شکست پرواز کا فسانہ کہ دور تک وادیٔ طلب میں پڑے ہیں ہر سمت خواب ٹوٹے برہنہ ...

    مزید پڑھیے

    تخئیل کا در کھولے ہوئے شام کھڑی ہے

    تخئیل کا در کھولے ہوئے شام کھڑی ہے گویا کوئی تصویر خیالوں میں جڑی ہے ہر منظر ادراک میں پھر جان پڑی ہے احساس فراواں ہے کہ ساون کی جھڑی ہے ہے وصل کا ہنگام کہ سیلاب تجلی طوفان ترنم ہے کہ الفت کی گھڑی ہے تہذیب الم کہیے کہ عرفان غم ذات کہنے کو تو دو لفظ ہیں ہر بات بڑی ہے سایہ ہو شجر ...

    مزید پڑھیے