Zahida Kamal

زاہدہ کمال

زاہدہ کمال کی غزل

    ہو گئے عنبر فشاں دونوں جہاں میرے لیے

    ہو گئے عنبر فشاں دونوں جہاں میرے لیے مسکرایا گلشن کون و مکاں میرے لیے کیا ہوا میں نے جو گائے نغمۂ دار و رسن تم نے خود چھیڑ تھا ساز امتحاں میرے لیے آنکھ بھر آئی گلوں کے چاک داماں دیکھ کر نشتر غم ہے چمن کی داستاں میرے لیے یہ سمجھ کر اپنی بربادی پر ہنستی ہوں مدام تیری دنیا میں ...

    مزید پڑھیے