Zahid Naved

زاہد نوید

زاہد نوید کی غزل

    فصیل جسم گرا کر بکھر نہ جاؤں میں

    فصیل جسم گرا کر بکھر نہ جاؤں میں یہی خیال ہے جی میں کہ گھر نہ جاؤں میں بدن کے تپتے جہنم میں خواہشوں کا سفر اسی سفر کے بھنور میں اتر نہ جاؤں میں ہوئی تمام مسافت اس ایک خواہش میں کہ اب وہ لاکھ بلائے مگر نہ جاؤں میں بکھیر دیتا ہے کچھ اور جب بھی ملتا ہے اسے تو وہم یہی ہے سنور نہ جاؤں ...

    مزید پڑھیے