Zahid Kamal

زاہد کمال

زاہد کمال کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    لاکھ اونچی سہی اے دوست کسی کی آواز

    لاکھ اونچی سہی اے دوست کسی کی آواز اپنی آواز بہر حال ہے اپنی آواز اب کنویں پر نظر آتا نہیں پیاسوں کا ہجوم تیرے پازیب کی کیا ٹوٹ کے بکھری آواز وہ کسی چھت کسی دیوار سے روکے نہ رکی گرم ہونٹوں کے تصادم سے جو ابھری آواز لوگو سچ مت کہو سچ کی نہیں قیمت کوئی کسی دیوانے کی سناٹے میں ...

    مزید پڑھیے

    زخم کا جو مرہم ہوتے ہیں

    زخم کا جو مرہم ہوتے ہیں لوگ ایسے اب کم ہوتے ہیں سورج ڈوب کے پھر ابھرے گا کیوں اتنے ماتم ہوتے ہیں کمسن لفظوں کے سینوں میں گہرے مطلب کم ہوتے ہیں لمحہ لمحہ عمر خوشی کی صدیاں صدیاں غم ہوتے ہیں پہلے آپ سمندر سے دریا خود ہی ضم ہوتے ہیں

    مزید پڑھیے

    مزاج شعر کو ہر دور میں رہا محبوب

    مزاج شعر کو ہر دور میں رہا محبوب کھنکتا لہجہ سلگتا ہوا نیا اسلوب تلاش اور تجسس کے باوجود ہمیں وہ چیز مل نہ سکی جو ہے وقت کو مطلوب کوئی بھی آنکھ وہاں تک پہنچ نہیں سکتی چھپا کے رکھے ہیں تو نے جہاں مرے مکتوب ابھی تو آس کے آنگن میں کچھ اجالا ہے سلونے چاند جدائی کے بادلوں میں نہ ...

    مزید پڑھیے