Zahid Fakhri

زاہد فخری

زاہد فخری کی غزل

    محبت کے سفر میں کوئی بھی رستا نہیں دیتا

    محبت کے سفر میں کوئی بھی رستا نہیں دیتا زمیں واقف نہیں بنتی فلک سایا نہیں دیتا خوشی اور دکھ کے موسم سب کے اپنے اپنے ہوتے ہیں کسی کو اپنے حصے کا کوئی لمحہ نہیں دیتا نہ جانے کون ہوتے ہیں جو بازو تھام لیتے ہیں مصیبت میں سہارا کوئی بھی اپنا نہیں دیتا اداسی جس کے دل میں ہو اسی کی ...

    مزید پڑھیے

    میں کہ افسردہ مکانوں میں رہوں

    میں کہ افسردہ مکانوں میں رہوں آج بھی گزرے زمانوں میں رہوں رات ہے سر پر کوئی سورج نہیں کس لیے پھر سائبانوں میں رہوں کیا وسیلہ ہو مرے اظہار کا لفظ ہوں گونگی زبانوں میں رہوں کون دیکھے گا یہاں طاقت مری تیر ہوں ٹوٹی کمانوں میں رہوں بھیڑیے ہیں چار سو بپھرے ہوئے نیچے اتروں یا ...

    مزید پڑھیے