Zahid Chaudhry

زاہد چوہدری

زاہد چوہدری کی غزل

    جب عاشقی میں میرا کوئی رازداں نہیں

    جب عاشقی میں میرا کوئی رازداں نہیں ایسی لگی ہے آگ کہ جس کا دھواں نہیں گو میں شریک بزم سر آسماں نہیں وہ راز کون سا ہے جو مجھ پر عیاں نہیں میں سوچتا ہوں زیست میں ناکام ہو گیا میرے خلوص شوق کا جب امتحاں نہیں میرا مقام عشق بتاں میں ہے بے مثال گو میں رہین‌ منت پیر مغاں نہیں وہ ...

    مزید پڑھیے

    چل دیا وہ اس طرح مجھ کو پریشاں چھوڑ کر

    چل دیا وہ اس طرح مجھ کو پریشاں چھوڑ کر موسم گل جیسے جائے ہے گلستاں چھوڑ کر گو بھروسا ہے مجھے اپنے خلوص شوق پر کون آئے گا یہاں جشن بہاراں چھوڑ کر وہ جو اپنے ساتھ لایا تھا گلستاں کی بہار جا رہا ہے اب کہاں وہ گھر کو ویراں چھوڑ کر یوں لگا مجھ کو کہ گویا حشر برپا ہو گیا یک بیک وہ چل ...

    مزید پڑھیے

    وہ آفتاب میں ہے اور نہ ماہتاب میں ہے

    وہ آفتاب میں ہے اور نہ ماہتاب میں ہے جو روشنی کہ ترے حس بے نقاب میں ہے چمن میں لالہ و گل شرمسار ہوتے ہیں عجب طرح کا اثر حس بے نقاب میں ہے میں اپنے عشق فراواں پہ ناز کرتا ہوں مرا کمال مرے حسن انتخاب میں ہے اجڑ گیا ہے مرا گلشن حیات مگر جنون شوق مرا عالم شباب میں ہے نجات اس کی بجز ...

    مزید پڑھیے

    چلا ہوں گھر سے میں احوال دل سنانے کو

    چلا ہوں گھر سے میں احوال دل سنانے کو وہ منتظر ہیں مرا ضبط آزمانے کو رقیب ساتھ ہے اور زیر لب تبسم ہے عجب طرح سے وہ آیا ہے دل دکھانے کو اگرچہ بزم طرب میں ہوس کا غلبہ ہے میں آ گیا ہوں محبت کے گیت گانے کو میں جا رہا ہوں وہاں جبکہ از رہ تفریح سجی ہے بزم مرا شوق آزمانے کو روش روش میں ...

    مزید پڑھیے

    زلف خم دار میں نور رخ زیبا دیکھو

    زلف خم دار میں نور رخ زیبا دیکھو چشم بددور مرا حسن تمنا دیکھو اب وہ آرائش گیسو سے ہوا ہے فارغ اب اگر ہمت موسیٰ ہو تو جلوہ دیکھو بہر دیدار کرو دیدۂ مجنوں پیدا جرأت شوق سے پھر جلوۂ لیلیٰ دیکھو آج پھر شوق دل زار کی قسمت جاگی آج پھر اس نے مجھے پیار سے دیکھا دیکھو نگہ لطف سے دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    وہ بحر و بر میں نہیں اور نہ آسماں میں ہے

    وہ بحر و بر میں نہیں اور نہ آسماں میں ہے جو راز زیست مرے شوق بیکراں میں ہے مجھے قرار بجز شوق‌‌‌ بے قرار نہیں سکون زیست مجھے شوخئ بتاں میں ہے مجھے قبول نہیں ایسا راز سر بستہ جو چشم عقل سے پوشیدہ لا مکاں میں ہے مری حیات فقط جستجوئے پیہم ہے مرا مقام ستاروں کے کارواں میں ہے میں ...

    مزید پڑھیے

    میرا وجود اس کو گوارا نہیں رہا

    میرا وجود اس کو گوارا نہیں رہا یوں راہ زندگی میں سہارا نہیں رہا فرقت میں اس کی صبر و تحمل تھا عشق میں وہ آ گیا تو ضبط کا یارا نہیں رہا ہر لحظہ شوق حسن میں یہ بیقرار ہے اب میرا دل کے ساتھ گزارا نہیں رہا میں اضطراب عشق میں حد سے گزر گیا ایسا مرض بڑھا ہے کہ چارہ نہیں رہا محفل سے ...

    مزید پڑھیے

    نہیں یہ رسم محبت کہ اشتباہ کرو

    نہیں یہ رسم محبت کہ اشتباہ کرو کیا ہے عشق تو ہر حال میں نباہ کرو نہیں ہے عشق تو پھر زندگی میں کچھ بھی نہیں کسی سے عشق کرو اور بے پناہ کرو کروں گا میں تری محفل کی رونقیں دو چند میری طرف بھی اگر لطف کی نگاہ کرو سنا ہے سیر چمن کو وہ آ رہے ہیں آج جنون شوق کو بر وقت انتباہ کرو شعار‌ ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں سیر گل کو جب کبھی وہ مہ جبیں نکلے

    چمن میں سیر گل کو جب کبھی وہ مہ جبیں نکلے مری تار رگ جاں سے صدائے آفریں نکلے سمجھ جاتا ہوں فوراً کیا ہے مطلب لن ترانی کا مری خواہش پہ جب پردے سے وہ پردہ نشیں نکلے فلک نے جب کیا حملہ مری شاخ نشیمن پر جو دشمن سامنے آئے وہ اپنے ہم نشیں نکلے وہ جن سے شہد مانگا تھا انہوں نے زہر دے ...

    مزید پڑھیے

    گو مبتلائے گردش شام و سحر ہوں میں

    گو مبتلائے گردش شام و سحر ہوں میں پھر بھی دیار عشق میں چیز دگر ہوں میں میں چاہتا ہوں جس کو وہ دلبر تم ہی تو ہو تم ڈھونڈتے ہو جس کو وہ اہل نظر ہوں میں پیر حرم کا قول ہے میں شب گزیدہ ہوں پیر مغاں کی رائے میں نور سحر ہوں میں اہل چمن کی کشمکش روزگار کی تاریکیٔ حیات میں مثل قمر ہوں ...

    مزید پڑھیے