کچھ یقیں رہنے دیا کچھ واہمہ رہنے دیا
کچھ یقیں رہنے دیا کچھ واہمہ رہنے دیا سوچ کی دیوار میں اک در کھلا رہنے دیا کشتیاں ساری جلا ڈالیں انا کی جنگ میں میں نے بھی کب واپسی کا راستہ رہنے دیا میں نے ہر الزام اپنے سر لیا اس شہر میں با وفا لوگوں میں خود کو بے وفا رہنے دیا ایک نسبت ایک رشتہ ایک ہی گھر کے مکیں وقت نے دونوں ...