ظہیر النساء نگار کی غزل

    وجد میں موج صبا ہے شاید

    وجد میں موج صبا ہے شاید پھر کوئی نغمہ سرا ہے شاید دل مسرت سے جدا ہے شاید وہ نظر مجھ سے خفا ہے شاید قافلہ بھٹکا ہوا ہے شاید راہزن راہنما ہے شاید اس طرح زہر غم دل پینا جرم الفت کی سزا ہے شاید رہرو شوق کو منزل نہ ملی راستہ بھول گیا ہے شاید تیرے احساس کا اے جان وفا آئنہ ٹوٹ گیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    دنیائے فکر نو کا تمنائی بن گیا

    دنیائے فکر نو کا تمنائی بن گیا ہر آدمی حیات کا شیدائی بن گیا جب سے دل ان کی زلف کا سودائی بن گیا میرے لیے وہ باعث رسوائی بن گیا وہ دل جو اپنے آپ سے بیگانہ ہو گیا سچ تو یہ ہے کہ مرکز دانائی بن گیا طوفان غم سے کھیلے گا وہ کس طرح بھلا ساحل پہ بیٹھ کر جو تماشائی بن گیا اس غم پہ ہوں ...

    مزید پڑھیے

    یہ مان لو کہ غم ہے ضروری خوشی کے بعد

    یہ مان لو کہ غم ہے ضروری خوشی کے بعد اک تیرگی کا دور ہے اس روشنی کے بعد اے دل یہ اضطراب ترے کام آئے گا مل جائے گا سکون تجھے بیکلی کے بعد جب تبصرہ کریں وہ مرے واقعات پر دیوانگی کی بات چھڑے آگہی کے بعد دنیا سنوارنی ہے تو عقبیٰ کی فکر کر اک اور زندگی بھی ہے اس زندگی کے بعد آباد ہو ...

    مزید پڑھیے

    کلیوں کی چٹک گل کی ہنسی اور زیادہ

    کلیوں کی چٹک گل کی ہنسی اور زیادہ آئے تیرے حصہ میں خوشی اور زیادہ آ جائے ان آنکھوں میں نمی اور زیادہ ہو جائے مرے دل کی لگی اور زیادہ کچھ دل کی تڑپ بڑھ گئی منزل پہ پہنچ کر کچھ روح بھی بیتاب ہوئی اور زیادہ ساقی نے جو مخمور نگاہوں سے نوازا صہبا مرے ساغر میں ڈھلی اور زیادہ پھر جاگ ...

    مزید پڑھیے

    دلاسا دے کے بہلایا ہے دل کو

    دلاسا دے کے بہلایا ہے دل کو بڑی مشکل سے سمجھایا ہے دل کو ترے غم نے جو چمکایا ہے دل کو مثال آئنہ پایا ہے دل کو تری الفت میں اے جان تمنا زمانے بھر سے ٹکرایا ہے دل کو خرد سے بے تعلق ہو گئے جب جنوں کی راہ میں پایا ہے دل کو زہے قسمت کہ حق گوئی کا جذبہ مقام دار تک لایا ہے دل کو کسی نے ...

    مزید پڑھیے

    انسان کو ملتے ہیں نئی بات کے پتھر

    انسان کو ملتے ہیں نئی بات کے پتھر ٹکراتے ہیں جس وقت خیالات کے پتھر احساس پہ گرتے ہیں جو اوقات کے پتھر جذبوں کو کچل دیتے ہیں حالات کے پتھر جب پیار کی راہوں میں قدم اس نے بڑھایا مجنوں کو بھی مارے گئے دن رات کے پتھر کعبہ ہو یا کاشی ہو ذرا غور سے دیکھو عظمت کی نشانی ہیں مقامات کے ...

    مزید پڑھیے

    تری نگاہ کا یہ انقلاب دیکھا ہے

    تری نگاہ کا یہ انقلاب دیکھا ہے دل و نظر میں عجب اضطراب دیکھا ہے کبھی تو عشق میں یہ انقلاب دیکھا ہے کہ اپنے آپ کو ہی بے حجاب دیکھا ہے زمین شہر وفا کیوں نہ ہو فلک کا جواب ہر ایک ذرہ یہاں آفتاب دیکھا ہے جو بے مثال ہے دنیا میں عشق پروانہ تو حسن شمع کو بھی لا جواب دیکھا ہے دیا ہے جس ...

    مزید پڑھیے

    زوال فکر کو ذہنوں کی تیرگی کہتے

    زوال فکر کو ذہنوں کی تیرگی کہتے جو بات ہم نے کہی ہے وہ آپ بھی کہتے فراز دار پہ روداد زندگی کہتے خدا شناس جو ہوتے تو واقعی کہتے ترس رہے ہیں جو راحت کی زندگی کے لئے وہ کیسے غم کو مسرت کی زندگی کہتے اب ایسے لوگ زمانہ سے اٹھ گئے شاید تمہارے غم کو جو سرمایۂ خوشی کہتے یہ فکر نو کے ...

    مزید پڑھیے