عجب تھا دشت بلا کا منظر
عجب تھا دشت بلا کا منظر جہاں نئی نفرتوں کے خنجر پرانی رسم وفا کے دل میں اتر گئے تھے جہاں پرایوں کی سازش بے اماں کے باعث لہو کے رشتے بھی دشمن جاں بنے ہوئے تھے جہاں زمیں پر خریف آتش اگی ہوئی تھی جہاں فضا میں طیور آہن ابھر رہے تھے تمہارے عزم جواں نے اکثر نئے خیالوں کا نور بخشا تھا ...