شب مہتاب بھی اپنی بھری برسات بھی اپنی
شب مہتاب بھی اپنی بھری برسات بھی اپنی تمہارے دم قدم سے زندگی تھی زندگی اپنی یہاں پابندی، ناراضی، جنونی بات ہے ورنہ جمال یار سے کچھ کم نہیں تابندگی اپنی مجھے شادابیٔ صحن چمن سے خوف آتا ہے یہی انداز تھے جب لوٹ گئی تھی زندگی اپنی تمہارا غم اسے آشوب صرصر بچائے گا ہواؤں سے بھڑک ...