Zaheer Kashmiri

ظہیر کاشمیری

ظہیر کاشمیری کی غزل

    شب مہتاب بھی اپنی بھری برسات بھی اپنی

    شب مہتاب بھی اپنی بھری برسات بھی اپنی تمہارے دم قدم سے زندگی تھی زندگی اپنی یہاں پابندی، ناراضی، جنونی بات ہے ورنہ جمال یار سے کچھ کم نہیں تابندگی اپنی مجھے شادابیٔ صحن چمن سے خوف آتا ہے یہی انداز تھے جب لوٹ گئی تھی زندگی اپنی تمہارا غم اسے آشوب صرصر بچائے گا ہواؤں سے بھڑک ...

    مزید پڑھیے

    تری چشم طرب کو دیکھنا پڑتا ہے پر نم بھی

    تری چشم طرب کو دیکھنا پڑتا ہے پر نم بھی محبت خندۂ بے باک بھی ہے گریۂ غم بھی تھکن تیرے بدن کی عذر کوئی ڈھونڈھ ہی لیتی حدیث محفل شب کہہ رہی ہے زلف برہم بھی بقدر دل یہاں سے شعلۂ جاں سوز ملتا ہے چراغ حسن کی لو شوخ بھی ہے اور مدھم بھی مری تنہائیوں کی دل کشی تیری بلا جانے میری ...

    مزید پڑھیے

    فراق یار کے لمحے گزر ہی جائیں گے

    فراق یار کے لمحے گزر ہی جائیں گے چڑھے ہوئے ہیں جو دریا اتر ہی جائیں گے تمام رات در میکدہ پہ کاٹی ہے سحر قریب ہے اب اپنے گھر ہی جائیں گے تو میرے حال پریشاں کا کچھ خیال نہ کر جو زخم تو نے لگائے ہیں بھر ہی جائیں گے میان دار و شبستان یار بیٹھے ہیں جدھر اشارۂ دل ہو ادھر ہی جائیں ...

    مزید پڑھیے

    اب ہے کیا لاکھ بدل چشم گریزاں کی طرح

    اب ہے کیا لاکھ بدل چشم گریزاں کی طرح میں ہوں زندہ ترے ٹوٹے ہوئے پیماں کی طرح کوئی دستک کوئی آہٹ نہ شناسا آواز خاک اڑتی ہے در دل پہ بیاباں کی طرح تو مری ذات مری روح مرا حسن کلام دیکھ اب تو نہ بدل گردش دوراں کی طرح میں نے جب غور سے دیکھا تو وہ پتھر نکلا ورنہ وہ حسن نظر آتا تھا ...

    مزید پڑھیے

    ہوائے ہجر چلی دل کی ریگزاروں میں

    ہوائے ہجر چلی دل کی ریگزاروں میں شرار جلتے ہیں پلکوں کی شاخساروں میں کوئی تو موجۂ طوفاں ادھر بھی آ نکلے سفینے ڈوب چلے بحر کے کناروں میں انہیں کی حسرت رفتہ کی یادگار ہوں میں جو لوگ رہ گئے تنہا بھری بہاروں میں ہمیں وہ سوکھے ہوئے زرد پیڑ ہیں جو کبھی بہار بانٹتے پھرتے تھے ...

    مزید پڑھیے

    ہیں بزم گل میں بپا نوحہ خوانیاں کیا کیا

    ہیں بزم گل میں بپا نوحہ خوانیاں کیا کیا بہار چھوڑ گئی ہے نشانیاں کیا کیا تمام عمر گل و مل کے درمیاں گزری تمام عمر رہیں سر گرانیاں کیا کیا وہ شخص عطر بدن جب بھی سامنے آیا دل و نظر پہ ہوئیں گل و فشانیاں کیا کیا خبر نہ تھی یہی وجہ سکون جاں ہوگی نگاہ یار سے تھیں بدگمانیاں کیا ...

    مزید پڑھیے

    مرا ہی بن کے وہ بت مجھ سے آشنا نہ ہوا

    مرا ہی بن کے وہ بت مجھ سے آشنا نہ ہوا وہ بے نیاز تھا اتنا تو کیوں خدا نہ ہوا شکن ہمیشہ جبیں پر رہے تو عادت ہے مجھے یقیں ہے وہ مجھ سے کبھی خفا نہ ہوا تمام عمر تری ہمرہی کا شوق رہا مگر یہ رنج کہ میں موجۂ صبا نہ ہوا حجاب حسن سے بڑھتی ہے وار عریانی یہی سبب ہے میں آزردۂ‌ حیا نہ ...

    مزید پڑھیے

    اب عشق سے لو لگائیں گے ہم

    اب عشق سے لو لگائیں گے ہم اب دل کے بھی کام آئیں گے ہم جب جھٹپٹا ہوگا شام غم کا پلکوں پہ دیئے جلائیں گے ہم ہم بن گئے ہیں ادا تمہاری چھیڑوگے تو روٹھ جائیں گے ہم اے مونس دل اے ہجر کی رات لے چل دیے اب نہ آئیں گے ہم کیا بیٹھے بٹھائے ہو گیا ہے پوچھیں گے تو کیا بتائیں گے ہم وہ آنکھ بڑی ...

    مزید پڑھیے

    اک شخص رات بند قبا کھولتا رہا

    اک شخص رات بند قبا کھولتا رہا شب کی سیاہیوں میں شفق گھولتا رہا تنہائیوں میں آتی رہی جب بھی اس کی یاد سایہ سا اک قریب مرے ڈولتا رہا حسن بہار خوب مگر دیدۂ بہار موتی چمن کی خاک پہ کیوں رولتا رہا اس نے سکوت کو بھی تکلم سمجھ لیا کچھ اس ادائے خاص سے دل بولتا رہا ہجراں کی رات مشغلۂ ...

    مزید پڑھیے

    اہل دل ملتے نہیں اہل نظر ملتے نہیں

    اہل دل ملتے نہیں اہل نظر ملتے نہیں ظلمت دوراں میں خورشید سحر ملتے نہیں منزلوں کی جستجو کا تذکرہ بے سود ہے ڈھونڈنے نکلو تو اب اپنے ہی گھر ملتے نہیں آدمی ٹکڑوں کی صورت میں ہوا ہے منتشر وحدت فکر و نظر والے بشر ملتے نہیں راستے روشن ہیں آثار سفر معدوم ہیں بستیاں موجود ہیں دیوار و ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3