Zaheer Kashmiri

ظہیر کاشمیری

ظہیر کاشمیری کے تمام مواد

26 غزل (Ghazal)

    شب مہتاب بھی اپنی بھری برسات بھی اپنی

    شب مہتاب بھی اپنی بھری برسات بھی اپنی تمہارے دم قدم سے زندگی تھی زندگی اپنی یہاں پابندی، ناراضی، جنونی بات ہے ورنہ جمال یار سے کچھ کم نہیں تابندگی اپنی مجھے شادابیٔ صحن چمن سے خوف آتا ہے یہی انداز تھے جب لوٹ گئی تھی زندگی اپنی تمہارا غم اسے آشوب صرصر بچائے گا ہواؤں سے بھڑک ...

    مزید پڑھیے

    تری چشم طرب کو دیکھنا پڑتا ہے پر نم بھی

    تری چشم طرب کو دیکھنا پڑتا ہے پر نم بھی محبت خندۂ بے باک بھی ہے گریۂ غم بھی تھکن تیرے بدن کی عذر کوئی ڈھونڈھ ہی لیتی حدیث محفل شب کہہ رہی ہے زلف برہم بھی بقدر دل یہاں سے شعلۂ جاں سوز ملتا ہے چراغ حسن کی لو شوخ بھی ہے اور مدھم بھی مری تنہائیوں کی دل کشی تیری بلا جانے میری ...

    مزید پڑھیے

    فراق یار کے لمحے گزر ہی جائیں گے

    فراق یار کے لمحے گزر ہی جائیں گے چڑھے ہوئے ہیں جو دریا اتر ہی جائیں گے تمام رات در میکدہ پہ کاٹی ہے سحر قریب ہے اب اپنے گھر ہی جائیں گے تو میرے حال پریشاں کا کچھ خیال نہ کر جو زخم تو نے لگائے ہیں بھر ہی جائیں گے میان دار و شبستان یار بیٹھے ہیں جدھر اشارۂ دل ہو ادھر ہی جائیں ...

    مزید پڑھیے

    اب ہے کیا لاکھ بدل چشم گریزاں کی طرح

    اب ہے کیا لاکھ بدل چشم گریزاں کی طرح میں ہوں زندہ ترے ٹوٹے ہوئے پیماں کی طرح کوئی دستک کوئی آہٹ نہ شناسا آواز خاک اڑتی ہے در دل پہ بیاباں کی طرح تو مری ذات مری روح مرا حسن کلام دیکھ اب تو نہ بدل گردش دوراں کی طرح میں نے جب غور سے دیکھا تو وہ پتھر نکلا ورنہ وہ حسن نظر آتا تھا ...

    مزید پڑھیے

    ہوائے ہجر چلی دل کی ریگزاروں میں

    ہوائے ہجر چلی دل کی ریگزاروں میں شرار جلتے ہیں پلکوں کی شاخساروں میں کوئی تو موجۂ طوفاں ادھر بھی آ نکلے سفینے ڈوب چلے بحر کے کناروں میں انہیں کی حسرت رفتہ کی یادگار ہوں میں جو لوگ رہ گئے تنہا بھری بہاروں میں ہمیں وہ سوکھے ہوئے زرد پیڑ ہیں جو کبھی بہار بانٹتے پھرتے تھے ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    عجب تھا دشت بلا کا منظر

    عجب تھا دشت بلا کا منظر جہاں نئی نفرتوں کے خنجر پرانی رسم وفا کے دل میں اتر گئے تھے جہاں پرایوں کی سازش بے اماں کے باعث لہو کے رشتے بھی دشمن جاں بنے ہوئے تھے جہاں زمیں پر خریف آتش اگی ہوئی تھی جہاں فضا میں طیور آہن ابھر رہے تھے تمہارے عزم جواں نے اکثر نئے خیالوں کا نور بخشا تھا ...

    مزید پڑھیے