کیا دعائے فرسودہ حرف بے اثر مانگوں
کیا دعائے فرسودہ حرف بے اثر مانگوں تشنگی میں جینے کا اب کوئی ہنر مانگوں دھوپ دھوپ چل کر بھی جب تھکے نہ ہمراہی کیسے اپنی خاطر میں سایۂ شجر مانگوں آئنہ نوازی سے کچھ نہیں ہوا حاصل خود بنے جو آئینہ اب وہی ہنر مانگوں اک طرف تعصب ہے اک طرف ریاکاری ایسی بے پناہی میں کیا سکوں کا گھر ...