Zaheer Fatehpuri

ظہیر فتح پوری

ظہیر فتح پوری کی غزل

    جمال پا کے تب و تاب غم‌ یگانہ ہوا ہے

    جمال پا کے تب و تاب غم‌ یگانہ ہوا ہے مرے لیے یہ زر گل چراغ خانہ ہوا ہے رم‌ خیال حریف رم زمانہ ہوا ہے طلوع‌ صبح تمنا پیمبرانہ ہوا ہے نین میں دل کی گلابی کا عکس جھوم رہا ہے دکھوں کی دھوم ہے عالم شراب خانہ ہوا ہے بس ایک جوت جگی ہے کہیں کوئی بھی نہیں ہے مزاج وصل بہ ہر رنگ عارفانہ ...

    مزید پڑھیے

    درد ان دنوں یوں چہرۂ عالم پہ سجا ہے

    درد ان دنوں یوں چہرۂ عالم پہ سجا ہے ہر شخص نے جیسے مرا غم بانٹ لیا ہے ہر آن ترے تن میں وہ جادو سا رچا ہے جو وصل کا لمحہ ہے وہ صحرا کی گھٹا ہے اک عمر کے بعد آج یکایک جو ملے ہو وہ سیل مسرت ہے کہ دل ڈوب گیا ہے وہ بات جو سن پاؤ تو پہروں تمہیں تڑپائے اک لمحے کی تنہائی نے جو مجھ سے کہا ...

    مزید پڑھیے

    اب درد بے دیار ہے اور جگ ہنسائی ہے

    اب درد بے دیار ہے اور جگ ہنسائی ہے اس عشق نے بھی کیسی جواں موت پائی ہے بادل ہیں دل کے دل کوئی روزن کہیں نہیں اب چھاؤنی غموں نے فلک پر بھی چھائی ہے رخصت کے بعد تیرے سراپے سے ماورا یہ کون سی ادا ہے جو اب یاد آئی ہے آئی جو سر پہ دھوپ لگے خیمۂ خیال تم ہو جبھی تو وقت کو یوں نیند آئی ...

    مزید پڑھیے