Zaheer Alam

ظہیر عالم

  • 1952

ظہیر عالم کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    مقدس درس گاہوں کی حرم کی اور شوالوں کی

    مقدس درس گاہوں کی حرم کی اور شوالوں کی اندھیرے میں قسم کھاتی ہے یہ دنیا اجالوں کی ذرا پہچان ان مجبور انسانوں کے چہروں کو جو غیرت کے سبب جرأت نہیں کرتے سوالوں کی تم اپنے عہد کی باتیں کہیں محفوظ کر لینا مؤرخ کو ضرورت پڑتی رہتی ہے حوالوں کی ہماری شخصیت پر دوستو پانی نہ پھر ...

    مزید پڑھیے

    پاؤں سے نکلی زمیں تو لاپتا ہو جاؤ گے

    پاؤں سے نکلی زمیں تو لاپتا ہو جاؤ گے تم ہوا میں مت اڑو ورنہ ہوا ہو جاؤ گے چلتے چلتے راستے میں موڑ آیا مڑ گئے ہم نے سوچا بھی نہیں تھا تم جدا ہو جاؤ گے دوسروں کے غم کو اپنا غم بنانا سیکھ لو لوگ پوجیں گے تمہیں تم دیوتا ہو جاؤ گے تم ہنسا بولا کرو بت بن کے مت بیٹھا کرو ورنہ بکنے والے ...

    مزید پڑھیے

    ایسے ویسوں کو یہاں ہم نہیں گنتے صاحب

    ایسے ویسوں کو یہاں ہم نہیں گنتے صاحب آپ اچھے ہیں بہت اچھے ہیں ہوں گے صاحب کس کے ملنے کی خوشی کس کے بچھڑنے کا غم ٹوٹتے رہتے ہیں مٹی کے کھلونے صاحب تہ بہ تہ گرد گناہوں کی جمی ہے اس پر جانماز اپنی ذرا اور جھٹکئے صاحب باتوں باتوں ہی میں کیا جان نکالو گے مری ہو چکی بات ذرا دور سرکیے ...

    مزید پڑھیے

    دشمن کے راستوں کا بھی پتھر ہٹائیں گے

    دشمن کے راستوں کا بھی پتھر ہٹائیں گے ہم چلتے پھرتے راہ میں نیکی کمائیں گے دشوار ہو گیا ہے کھلونے خریدنا اب کیسے بچے گڑیا کی شادی رچائیں گے پاپا کھلونے بیچ کے آٹا خرید لو بھوکے ہیں گھر کے لوگ یہ کس کام آئیں گے دن دوستوں میں کاٹ بھی لیں گے تو رات کو تنہائیوں میں آپ بہت یاد آئیں ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ لگتی بھی نہیں ہے کہ جگا دیتا ہے

    آنکھ لگتی بھی نہیں ہے کہ جگا دیتا ہے کوئی دروازے کی زنجیر ہلا دیتا ہے گھر سے نکلو تو پتا جیب میں رکھ کر نکلو حادثہ چہرے کی پہچان مٹا دیتا ہے ہم جو بڑھتے ہیں کبھی امن کا پرچم لے کر راستوں میں کوئی بارود بچھا دیتا ہے تم صداقت کی گھنی چھاؤں میں پی کر دیکھو زہر سچائی کا امرت کا مزا ...

    مزید پڑھیے