Zaheer Abbas

ظہیر عباس

نوجوان افسانہ نگار، اپنی کہانیوں میں گہرے سماجی شعور کے لیے معروف

ظہیر عباس کی رباعی

    قافلہ

    وہ پہلا آدمی نہیں تھاجوبدحواسی کے عالم میں بھاگا جا رہا تھا۔ جب وہ پہنچا تو لوگوں کی اتنی بڑی تعداد دیکھ کرہکا بکا رہ گیا۔جتنے لوگ وہاں کھڑے تھے، اس کی باری توشام تک نہیں آئے گی ،یہ سوچتے ہوئے جب اس نے پلٹ کر دیکھا تو اس کے پیچھے بھی اتنے ہی لوگ تھے جتنے اس سے آگے تھے۔وہاں موجود ...

    مزید پڑھیے

    الجھےرشتے

    اگرچہ اب میرے لیے بستر سے اٹھ کر رفع حاجت کے لیے جانا بھی بہت کٹھن ہے لیکن زمین ناپنے کا جنون اب بھی اسی طرح جوان ہے جیسا کبھی اس زمانے میں تھا ‘ جب وقت کی لگام ہمارے ہاتھ میں تھی۔گھر میں روپے پیسے کی کوئی کمی نہیں تھی‘اوپر سے میں اکلوتی اولاد ‘کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اجنبی شہر میں

    طبیعت ذرا بوجھل تھی ‘انارکلی میں پھرتا پھراتامیں نیشل کالج آف آرٹس کے عین سامنے وولنر کے مجسمے کے ساتھ والی بنچ پر آبیٹھا۔اگست کی اس حبس زدہ شام نے میری سانسیں بے ترتیب کر رکھی تھیں۔میں نے خواہ مخواہ سامنے جھکی ہوئی توپ اور مجسمے پر غور کرناشروع کر دیا۔ سارا دن شور شرابے کے ...

    مزید پڑھیے

    کردار کا ماتم

    بیشتر لکھنے والے اس بات سے بے خبر کہ کبھی وہ بھی لکھنے والوں میں شامل ہو جائیں گے، پہلے پڑھنا شروع کرتے ہیں۔وہ بھی اس وقت سے پڑھ رہا تھا جب سے اس نے ہوش سنبھالا تھا۔اس کے خاندان کاعلم وادب کے میدان میں کئی نسلوں سے ڈنکا بجتا تھا۔قرب و جوار میں کون ایسا تھاجو ان کے مقام و رتبے سے ...

    مزید پڑھیے

    اندھیر نگری

    اس نے ایک دوکروٹیں لے کر باقی ماندہ نیند پوری کرنے کی ناکام کوشش کی لیکن ہر سو سرسراتے سناٹے سے ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا۔ بازار وں میں دور تک کوئی نہیں تھا ۔گھروں کے دروازے کھلے ہوئے تھے۔سورج سوا نیزے پر ہی تھا اور یہ وہ وقت ہوتاتھا جب گلی میں مزدوراورآنے جانے والے شور شرابا کرتے ...

    مزید پڑھیے

    ساجو کی ماں کی۔۔۔

    میرا ننیہال اور سابقہ گاؤں بی آربی نہر کے کنارے واقع ہے۔ لاہور سے نارروال،شکرگڑھ کی طرف جائیں تو کالی صوبہ اور قلعہ کالر والا کے درمیان مانگا پل کا سٹاپ ہے جو نہر کے عین کنارے پر ہے۔پانی کا رخ مشرق کی طرف ہے اگرنہرکے دائیں کنارے کے ساتھ ایک میل تک چلتے چلے جائیں تو ایک دوسرا پل ...

    مزید پڑھیے