جب ادھورے چاند کی پرچھائیں پانی پر پڑی
جب ادھورے چاند کی پرچھائیں پانی پر پڑی روشنی اک نامکمل سی کہانی پر پڑی دھوپ نے کچے پھلوں میں درد کا رس بھر دیا عشق کی افتاد نا پختہ جوانی پر پڑی گرد خاموشی کی سب میرے دہن سے دھل گئی اس قدر بارش سخن کی بے زبانی پر پڑی اس نے اپنے قصر سے کب جھانک کر دیکھا ہمیں کب نظر اس کی ہماری بے ...