ظفر صہبائی کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    جب ادھورے چاند کی پرچھائیں پانی پر پڑی

    جب ادھورے چاند کی پرچھائیں پانی پر پڑی روشنی اک نامکمل سی کہانی پر پڑی دھوپ نے کچے پھلوں میں درد کا رس بھر دیا عشق کی افتاد نا پختہ جوانی پر پڑی گرد خاموشی کی سب میرے دہن سے دھل گئی اس قدر بارش سخن کی بے زبانی پر پڑی اس نے اپنے قصر سے کب جھانک کر دیکھا ہمیں کب نظر اس کی ہماری بے ...

    مزید پڑھیے

    میں تمہیں پھول کہوں تم مجھے خوشبو دینا

    میں تمہیں پھول کہوں تم مجھے خوشبو دینا میرے بازو میں ذرا پیار سے بازو دینا آرزو چاند کی ہے ظرف سے بڑھ کر لیکن تیری فیاضی کی توہین ہے جگنو دینا ہر قدم مجھ کو چراغوں کی ضرورت ہوگی آپ تو زاد سفر میں مجھے آنسو دینا صبر تعمیر کی بنیاد ہے ربا میرے مجھ کو بپھرے ہوئے جذبات پہ قابو ...

    مزید پڑھیے

    عکس زخموں کا جبیں پر نہیں آنے دیتا

    عکس زخموں کا جبیں پر نہیں آنے دیتا میں خراش اپنے یقیں پر نہیں آنے دیتا اس لیے میں نے خطا کی تھی کہ دنیا دیکھوں ورنہ وہ مجھ کو زمیں پر نہیں آنے دیتا عمر بھر سینچتے رہنے کی سزا پائی ہے پیڑ اب چھاؤں ہمیں پر نہیں آنے دیتا جھوٹ بھی سچ کی طرح بولنا آتا ہے اسے کوئی لکنت بھی کہیں پر ...

    مزید پڑھیے

    سبزہ سے سب دشت بھرے ہیں تال بھرے ہیں پانی سے

    سبزہ سے سب دشت بھرے ہیں تال بھرے ہیں پانی سے میرے اندر خالی پن ہے کس کی بے ایمانی سے اب کے اپنی چھت بھی کھلی ہے دیواروں میں در ہیں بہت بارش دھوپ ہوا جو چاہے آ جائے آسانی سے سچائی ہمدردی یاری یوں ہم میں سے چلی گئی جیسے خود کردار خفا ہو جائیں کسی کہانی سے چہرے پر جو کچھ بھی لکھا ہے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کبھی کوئی چہرہ یہ کام کرتا ہے

    کبھی کبھی کوئی چہرہ یہ کام کرتا ہے مرے بدن میں لہو تیز گام کرتا ہے ہر ایک لفظ کو ماہ تمام کرتا ہے مری زبان سے جب وہ کلام کرتا ہے کئی دنوں کے سفر سے میں جب پلٹتا ہوں وہ اپنے پورے بدن سے کلام کرتا ہے بہت عزیز ہیں اس کو بھی چھٹیاں میری وہ روز کوئی نیا اہتمام کرتا ہے شکایتوں کی ادا ...

    مزید پڑھیے

تمام