ظفر نسیمی کی غزل

    نسیم صبح پریشاں ہے دیکھیے کیا ہو

    نسیم صبح پریشاں ہے دیکھیے کیا ہو خزاں کی زد میں گلستاں ہے دیکھیے کیا ہو گلاب زرد ہوا لالہ داغدار ہوا شگوفہ خوف سے لرزاں ہے دیکھیے کیا ہو ارادہ وحشت و غارت گری ہے ظالم کا نشانہ شہر نگاراں ہے دیکھیے کیا ہو وہ ابر جس کے برسنے سے پھول کھلتے تھے وہ آج شعلہ بداماں ہے دیکھیے کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2