ظفر نسیمی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    عشق میں برباد ہونے پر پشیمانی تو ہے

    عشق میں برباد ہونے پر پشیمانی تو ہے پھر بھی میری قدر و قیمت اس نے پہچانی تو ہے سانس لینا بھی جہاں مشکل ہے اس ماحول میں مجھ کو زندہ دیکھ کر لوگوں کو حیرانی تو ہے غم گساری میری عادت بن گئی ہے کیا کروں دوسروں کا غم اٹھانے میں پریشانی تو ہے ہاتھ ان سے بھی ملانے کے لیے تیار ...

    مزید پڑھیے

    شجر بولتے ہیں حجر بولتے ہیں

    شجر بولتے ہیں حجر بولتے ہیں سفر میں مرے ہم سفر بولتے ہیں میں تنہا بھی رہتا ہوں محو تکلم مرے گھر کے دیوار و در بولتے ہیں زباں کو اجازت نہ ہو بولنے کی تو بے ساختہ بال و پر بولتے ہیں اگر مسئلے انجمن میں نہ سلجھیں تو میداں میں تیر و تبر بولتے ہیں خدا اس طرف ہے خدائی ادھر ہے ثنا ...

    مزید پڑھیے

    ہائے کیا پر فریب سازش ہے

    ہائے کیا پر فریب سازش ہے شہر کا شہر نذر آتش ہے جام جمشید زیر گردش ہے دیکھتے جائیے نمائش ہے عام ظلم و ستم کا چرچا کیوں خاص لطف و کرم کی بارش ہے پوچھتی ہے زبان خنجر کی کیا ابھی زندگی کی خواہش ہے خوف و دہشت کے سونے جنگل میں صبر و ہمت کی آزمائش ہے عقل کے دشمنوں کو کیا کہیے علم کے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی چہرہ تر و تازہ نہیں ہے

    کوئی چہرہ تر و تازہ نہیں ہے گلوں پہ گرد ہے غازہ نہیں ہے بظاہر امن ہے گلیوں میں لیکن کھلا کوئی بھی دروازہ نہیں ہے عذابوں کی صعوبت جھیلتا ہوں گناہوں کا تو خمیازہ نہیں ہے مجھے سکوں سے تولا جا رہا ہے مری قیمت کا اندازہ نہیں ہے ظفرؔ اس دور میں بھی جی رہا ہوں ابھی بکھرا یہ شیرازہ ...

    مزید پڑھیے

    رسوائی کے خیال سے ڈر تو نہیں گئے

    رسوائی کے خیال سے ڈر تو نہیں گئے وہ راستہ بدل کے گزر تو نہیں گئے ترک تعلقات سے تم کو بھی کیا ملا ہم بھی غم فراق سے مر تو نہیں گئے ہم پہ ترس نہ کھا ہمیں لاچار دیکھ کر ہم ٹوٹ بھر گئے ہیں بکھر تو نہیں گئے دریا کے پار اتر کے جلائی ہیں کشتیاں ناکام لوٹ کے کبھی گھر تو نہیں گئے دور خزاں ...

    مزید پڑھیے

تمام