Zafar Moradabadi

ظفر مرادآبادی

ظفر مرادآبادی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    حرف تدبیر نہ تھا حرف دلاسہ روشن

    حرف تدبیر نہ تھا حرف دلاسہ روشن میں جو ڈوبا تو ہوا ساحل دریا روشن عہد میں اپنے مسلط ہے اندھیروں کا عذاب طاق میں وقت کے رکھ دو کوئی لمحہ روشن یوسف آسا سر بازار ہیں رسوا لیکن وادیٔ عشق میں ہے عزم زلیخا روشن جو مری ماں نے دیا رخت سفر کی صورت میرے ماتھے پہ ابھی تک ہے وہ بوسہ ...

    مزید پڑھیے

    خوش گماں ہر آسرا بے آسرا ثابت ہوا

    خوش گماں ہر آسرا بے آسرا ثابت ہوا زندگی تجھ سے تعلق کھوکھلا ثابت ہوا جب شکایت کی کبیدہ خاطری حاصل ہوئی صبر محرومی مرا حرف دعا ثابت ہوا بے طلب ملتی رہیں یوں تو ہزاروں نعمتیں تھے طلب کی آس میں برہم تو کیا ثابت ہوا روبرو ہوتے ہوئے بھی ہم رہے منزل سے دور اک انا کا مسئلہ زنجیر پا ...

    مزید پڑھیے

    تمام رنگ جہاں التجا کے رکھے تھے

    تمام رنگ جہاں التجا کے رکھے تھے لہو لہو وہیں منظر انا کے رکھے تھے کرم کے ساتھ ستم بھی بلا کے رکھے تھے ہر ایک پھول نے کانٹے چھپا کے رکھے تھے سکون چہرے پہ ہر خوش ادا کے رکھے تھے سمندروں نے بھی تیور چھپا کے رکھے تھے مری امید کا سورج کہ تیری آس کا چاند دیے تمام ہی رخ پر ہوا کے رکھے ...

    مزید پڑھیے

    نقاب اس نے رخ حسن زر پہ ڈال دیا

    نقاب اس نے رخ حسن زر پہ ڈال دیا کہ جیسے شب کا اندھیرا سحر پہ ڈال دیا سماعتیں ہوئیں پر شوق حادثوں کے لیے ذرا سا رنگ بیاں جب خبر پہ ڈال دیا تمام اس نے محاسن میں عیب ڈھونڈ لیے جو بار نقد و نظر دیدہ ور پہ ڈال دیا اب اس کو نفع کہیں یا خسارۂ الفت جو داغ اس نے دل معتبر پہ ڈال دیا قریب و ...

    مزید پڑھیے

    بڑھے کچھ اور کسی التجا سے کم نہ ہوئے

    بڑھے کچھ اور کسی التجا سے کم نہ ہوئے مرے حریف تمہاری دعا سے کم نہ ہوئے سیاہ رات میں دل کے مہیب سناٹے خروش نغمۂ شعلہ نوا سے کم نہ ہوئے وطن کو چھوڑ کے ہجرت بھی کس کو راس آئی مسائل ان کے وہاں بھی ذرا سے کم نہ ہوئے فراز خلق سے اپنا لہو بھی برسایا غبار پھر بھی دلوں کی فضا سے کم نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام