ظفر کلیم کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    سرد رتوں میں لوگوں کو گرمی پہنچانے والے ہاتھ

    سرد رتوں میں لوگوں کو گرمی پہنچانے والے ہاتھ برف کے جیسے ٹھنڈے کیوں ہیں اون بنانے والے ہاتھ مٹی کے پیالوں میں ہر دن صبح سے اپنی شام کریں رنگ برنگے پھولوں سے گلدان سجانے والے ہاتھ ایسے تھے حالات کہ چھوٹا ان کا میرا ساتھ مگر یاد بہت آتے ہیں وہ چوڑی کھنکانے والے ہاتھ دفتر سے میں ...

    مزید پڑھیے

    پھولا پھلا شجر تو ثمر پر بھی آئے گا

    پھولا پھلا شجر تو ثمر پر بھی آئے گا لیکن اسی لحاظ سے پتھر بھی آئے گا حالات جب بھی شہر کے فلمائے جائیں گے پردے پہ میرے قتل کا منظر بھی آئے گا بے چہرہ پھر رہا ہوں مگر اس یقیں کے ساتھ آئینہ میرے قد کے برابر بھی آئے گا کب تک کوئی چھپے گا عداوت کے غار میں دشمن کبھی تو سامنے کھل کر بھی ...

    مزید پڑھیے

    کھل گئیں آنکھیں کہ جب دنیا کا سچ ہم پر کھلا

    کھل گئیں آنکھیں کہ جب دنیا کا سچ ہم پر کھلا اپنے اندر سب کھلے ہیں کون ہے باہر کھلا قتل سے پہلے ذرا چیخوں پہ اک مقتول کی کچھ دریچے تو کھلے لیکن نہ کوئی در کھلا تنگ ہو جائے زمیں بھی اب تو کوئی غم نہیں ہم فقیروں کے لئے ہے آسماں سر پر کھلا آدمی کے ظاہر و باطن میں کتنا فرق ہے آج دوران ...

    مزید پڑھیے

    بات مہندی سے لہو تک آ گئی

    بات مہندی سے لہو تک آ گئی گفتگو اب تم سے تو تک آ گئی اب وہ شغل چاک دامانی کہاں اب طبیعت تو رفو تک آ گئی جان جائے یار ہے اب ڈر نہیں بات اپنی آبرو تک آ گئی آرزو تھی جس کو پانے کی ہمیں جستجو اس آرزو تک آ گئی بوٹے بوٹے سے نمایاں ہے بہار ڈالی ڈالی رنگ و بو تک آ گئی وصل کی شب اور اتنی ...

    مزید پڑھیے

    گمان تک میں نہ تھا محو یاس کر دے گا

    گمان تک میں نہ تھا محو یاس کر دے گا وہ یوں ملے گا کہ مجھ کو اداس کر دے گا کرم کرے گا مرے حال پر مگر پہلے شرارتاً وہ مجھے غم شناس کر دے گا شگفتگیٔ چمن پر بہت غرور نہ کر خزاں کا دور تجھے بد حواس کر دے گا گیا وہ دور کہ جب خار بھی مہکتے تھے یہ دور وہ ہے جو پھولوں کو ناس کر دے گا وہ ...

    مزید پڑھیے

تمام