یہ بات الگ ہے مرا قاتل بھی وہی تھا
یہ بات الگ ہے مرا قاتل بھی وہی تھا اس شہر میں تعریف کے قابل بھی وہی تھا آساں تھا بہت اس کے لیے حرف مروت اور مرحلہ اپنے لیے مشکل بھی وہی تھا تعبیر تھی اپنی بھی وہی خواب سفر کی افسانۂ محرومی منزل بھی وہی تھا اک ہاتھ میں تلوار تھی اک ہاتھ میں کشکول ظالم تو وہ تھا ہی مرا سائل بھی ...