Zafar Iqbal

ظفر اقبال

ممتاز ترین جدید شاعروں میں معروف ۔ رجحان سازشاعر

One of the most prominent and trend-setter poet of new Urdu ghazal having a vast following.

ظفر اقبال کی غزل

    یہ بات الگ ہے مرا قاتل بھی وہی تھا

    یہ بات الگ ہے مرا قاتل بھی وہی تھا اس شہر میں تعریف کے قابل بھی وہی تھا آساں تھا بہت اس کے لیے حرف مروت اور مرحلہ اپنے لیے مشکل بھی وہی تھا تعبیر تھی اپنی بھی وہی خواب سفر کی افسانۂ محرومی منزل بھی وہی تھا اک ہاتھ میں تلوار تھی اک ہاتھ میں کشکول ظالم تو وہ تھا ہی مرا سائل بھی ...

    مزید پڑھیے

    میں نے کب دعویٰ کیا تھا سر بسر باقی ہوں میں

    میں نے کب دعویٰ کیا تھا سر بسر باقی ہوں میں پیش خدمت ہوں تمہارے جس قدر باقی ہوں میں میں بہت سا جیسے ضائع ہو چکا ہوں جا بہ جا ہاتھ سے محسوس کرتا ہوں کدھر باقی ہوں میں ڈھونڈتے ہیں اب جہاں میرا نشاں تک بھی نہیں اس طرف بھی دیکھ لینا تھا جدھر باقی ہوں میں میری تفصیلات میں جانے کا ...

    مزید پڑھیے

    میرے اندر وہ میرے سوا کون تھا

    میرے اندر وہ میرے سوا کون تھا میں تو تھا ہی مگر دوسرا کون تھا لوگ بھی کچھ تعارف کراتے رہے مجھ کو پہلے ہی معلوم تھا کون تھا لوگ اندازے ہی سب لگاتے رہے وہ جبیں کس کی تھی نقش پا کون تھا مجھ سے مل کر ہی اندازہ ہوگا کوئی وہ الگ کون تھا وہ جدا کون تھا کوئی جس پر نہ تھا موسموں کا ...

    مزید پڑھیے

    زمیں پہ ایڑی رگڑ کے پانی نکالتا ہوں

    زمیں پہ ایڑی رگڑ کے پانی نکالتا ہوں میں تشنگی کے نئے معانی نکالتا ہوں وہی بر آمد کروں گا جو چیز کام کی ہے زباں کے باطن سے بے زبانی نکالتا ہوں فلک پہ لکھتا ہوں خاک خوابیدہ کے مناظر زمین سے رنگ آسمانی نکالتا ہوں کبھی کبوتر کی طرح لگتا ہے ابر مجھ کو کبھی ہوا سے کوئی کہانی نکالتا ...

    مزید پڑھیے

    ایک ہی بار نہیں ہے وہ دوبارہ کم ہے

    ایک ہی بار نہیں ہے وہ دوبارہ کم ہے میں وہ دریا ہوں جسے اپنا کنارہ کم ہے وہی تکرار ہے اور ایک وہی یکسانی اس شب و روز میں اب اپنا گزارہ کم ہے میرے دن رات میں کرنا نہیں اب اس کو شمار حصۂ عمر کوئی میں نے گزارا کم ہے میں زیادہ ہوں بہت اس کے لیے اب تک بھی اور میرے لیے وہ سارے کا سارا کم ...

    مزید پڑھیے

    رخ زیبا ادھر نہیں کرتا

    رخ زیبا ادھر نہیں کرتا چاہتا ہے مگر نہیں کرتا سوچتا ہے مگر سمجھتا نہیں دیکھتا ہے نظر نہیں کرتا بند ہے اس کا در اگر مجھ پر کیوں مجھے در بدر نہیں کرتا حرف انکار اور اتنا طویل بات کو مختصر نہیں کرتا نہ کرے شہر میں وہ ہے تو سہی مہربانی اگر نہیں کرتا حسن اس کا اسی مقام پہ ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا

    یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا غزال اشک سر صبح دوب مژگاں پر کب آنکھ اپنی کھلی اور لہو لہو نہ ملا چمکتے چاند بھی تھے شہر شب کے ایواں میں نگار غم سا مگر کوئی شمع رو نہ ملا انہی کی رمز چلی ہے گلی گلی میں یہاں جنہیں ادھر سے کبھی اذن گفتگو نہ ...

    مزید پڑھیے

    کھڑکیاں کس طرح کی ہیں اور در کیسا ہے وہ

    کھڑکیاں کس طرح کی ہیں اور در کیسا ہے وہ سوچتا ہوں جس میں وہ رہتا ہے گھر کیسا ہے وہ کیسی وہ آب و ہوا ہے جس میں وہ لیتا ہے سانس آتا جاتا ہے وہ جس پر رہ گزر کیسا ہے وہ کون سی رنگت کے ہیں اس کے زمین و آسماں چھاؤں ہے جس کی یہاں تک بھی شجر کیسا ہے وہ اک نظر میں ہی نظر آ جائے گا وہ سر ...

    مزید پڑھیے

    کس نئے خواب میں رہتا ہوں ڈبویا ہوا میں

    کس نئے خواب میں رہتا ہوں ڈبویا ہوا میں ایک مدت ہوئی جاگا نہیں سویا ہوا میں میری سورج سے ملاقات بھی ہو سکتی ہے سوکھنے ڈال دیا جاؤں جو دھویا ہوا میں مجھے باہر نہیں سامان کے اندر ڈھونڈو مل بھی سکتا ہوں کسی شے میں سمویا ہوا میں بازیابی کی توقع ہی کسی کو نہیں اب اپنی دنیا میں ہوں اس ...

    مزید پڑھیے

    بس ایک بار کسی نے گلے لگایا تھا

    بس ایک بار کسی نے گلے لگایا تھا پھر اس کے بعد نہ میں تھا نہ میرا سایا تھا گلی میں لوگ بھی تھے میرے اس کے دشمن لوگ وہ سب پہ ہنستا ہوا میرے دل میں آیا تھا اس ایک دشت میں سو شہر ہو گئے آباد جہاں کسی نے کبھی کارواں لٹایا تھا وہ مجھ سے اپنا پتا پوچھنے کو آ نکلے کہ جن سے میں نے خود اپنا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4