Zafar Iqbal

ظفر اقبال

ممتاز ترین جدید شاعروں میں معروف ۔ رجحان سازشاعر

One of the most prominent and trend-setter poet of new Urdu ghazal having a vast following.

ظفر اقبال کی غزل

    دریا دور نہیں اور پیاسا رہ سکتا ہوں

    دریا دور نہیں اور پیاسا رہ سکتا ہوں اس سے ملے بغیر بھی زندہ رہ سکتا ہوں اس کی بے توفیق محبت کے جنگل میں آدھا گم ہو کر بھی آدھا رہ سکتا ہوں کیسا رہتا ہوں مت پوچھو شہر میں اس کے ویسا ہی رہتا ہوں جیسا رہ سکتا ہوں تنہا رہنے میں بھی کوئی عذر نہیں ہے لیکن اس کے ساتھ ہی تنہا رہ سکتا ...

    مزید پڑھیے

    بھول بیٹھا تھا مگر یاد بھی خود میں نے کیا

    بھول بیٹھا تھا مگر یاد بھی خود میں نے کیا وہ محبت جسے برباد بھی خود میں نے کیا نوچ کر پھینک دیے آپ ہی خواب آنکھوں سے اس دبی شاد کو ناشاد بھی خود میں نے کیا جال پھیلائے تھے جس کے لیے چاروں جانب اس گرفتار کو آزاد بھی خود میں نے کیا کام تیرا تھا مگر مارے مروت کے اسے تجھ سے پہلے بھی ...

    مزید پڑھیے

    نہ اس کو بھول پائے ہیں نہ ہم نے یاد رکھا ہے

    نہ اس کو بھول پائے ہیں نہ ہم نے یاد رکھا ہے دل برباد کو اس طرح سے آباد رکھا ہے جھمیلے اور بھی سلجھانے والے ہیں کئی پہلے اور اس کے وصل کی خواہش کو سب سے بعد رکھا ہے رکا رہتا ہے چاروں سمت اشک و آہ کا موسم رواں ہر لحظہ کاروبار ابر و باد رکھا ہے پھر اس کی کامیابی کا کوئی امکان ہی کیا ...

    مزید پڑھیے

    دیکھو تو کچھ زیاں نہیں کھونے کے باوجود

    دیکھو تو کچھ زیاں نہیں کھونے کے باوجود ہوتا ہے اب بھی عشق نہ ہونے کے باوجود شاید یہ خاک میں ہی سمانے کی مشق ہو سوتا ہوں فرش پر جو بچھونے کے باوجود کرتا ہوں نیند میں ہی سفر سارے شہر کا فارغ تو بیٹھتا نہیں سونے کے باوجود ہوتی نہیں ہے میری تسلی کسی طرح رونے کا انتظار ہے رونے کے ...

    مزید پڑھیے

    چھپا ہوا جو نمودار سے نکل آیا

    چھپا ہوا جو نمودار سے نکل آیا یہ فرق بھی ترے انکار سے نکل آیا پلٹ پڑا جو میں سر پھوڑ کر محبت میں تو راستہ اسی دیوار سے نکل آیا مجھے خریدنا کچھ بھی نہ تھا اسی خاطر میں خود کو بیچ کے بازار سے نکل آیا ابھی تو اپنے کھنڈر ہی کی سیر تھی باقی یہ تو کہاں مرے آثار سے نکل آیا بہت سے اور ...

    مزید پڑھیے

    پائے ہوئے اس وقت کو کھونا ہی بہت ہے

    پائے ہوئے اس وقت کو کھونا ہی بہت ہے نیند آئے تو اس حال میں سونا ہی بہت ہے اتنی بھی فراغت ہے یہاں کس کو میسر یہ ایک طرف بیٹھ کے رونا ہی بہت ہے تجھ سے کوئی فی الحال طلب ہے نہ تمنا اس شہر میں جیسے ترا ہونا ہی بہت ہے ہم اوڑھ بھی لیتے ہیں اسے وقت ضرورت ہم کو یہ محبت کا بچھونا ہی بہت ...

    مزید پڑھیے

    بہت سلجھی ہوئی باتوں کو بھی الجھائے رکھتے ہیں

    بہت سلجھی ہوئی باتوں کو بھی الجھائے رکھتے ہیں جو ہے کام آج کا کل تک اسے لٹکائے رکھتے ہیں تغافل سا روا رکھتے ہیں اس کے سامنے کیا کیا مگر اندر ہی اندر طبع کو للچائے رکھتے ہیں ہماری جستجو سے دور تر ہے منزل معنی اسی کو کھوئے رکھنا ہے جسے ہم پائے رکھتے ہیں ہماری آرزو اپنی سمجھ میں ...

    مزید پڑھیے

    ابھی تو کرنا پڑے گا سفر دوبارہ مجھے

    ابھی تو کرنا پڑے گا سفر دوبارہ مجھے ابھی کریں نہیں آرام کا اشارہ مجھے لہو میں آئے گا طوفان تند رات بہ رات کرے گی موج بلا خیز پارہ پارہ مجھے بجھا نہیں مرے اندر کا آفتاب ابھی جلا کے خاک کرے گا یہی شرارہ مجھے اتار پھینکتا میں بھی یہ تار تار بدن اسیر خاک ہوں کرنا پڑا گزارہ ...

    مزید پڑھیے

    آگ کا رشتہ نکل آئے کوئی پانی کے ساتھ

    آگ کا رشتہ نکل آئے کوئی پانی کے ساتھ زندہ رہ سکتا ہوں ایسی ہی خوش امکانی کے ساتھ تم ہی بتلاؤ کہ اس کی قدر کیا ہوگی تمہیں جو محبت مفت میں مل جائے آسانی کے ساتھ بات ہے کچھ زندہ رہ جانا بھی اپنا آج تک لہر تھی آسودگی کی بھی پریشانی کے ساتھ چل رہا ہے کام سارا خوب مل جل کر یہاں کفر بھی ...

    مزید پڑھیے

    کب وہ ظاہر ہوگا اور حیران کر دے گا مجھے

    کب وہ ظاہر ہوگا اور حیران کر دے گا مجھے جتنی بھی مشکل میں ہوں آسان کر دے گا مجھے روبرو کر کے کبھی اپنے مہکتے سرخ ہونٹ ایک دو پل کے لیے گلدان کر دے گا مجھے روح پھونکے گا محبت کی مرے پیکر میں وہ پھر وہ اپنے سامنے بے جان کر دے گا مجھے خواہشوں کا خوں بہائے گا سر بازار شوق اور مکمل بے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4