صرف آنکھیں تھیں ابھی ان میں اشارے نہیں تھے
صرف آنکھیں تھیں ابھی ان میں اشارے نہیں تھے دل پہ موسم یہ محبت نے اتارے نہیں تھے جیسی راتوں میں سفر ہم نے کیا تھا آغاز سر بسر سمتیں ہی سمتیں تھیں ستارے نہیں تھے اب تو ہر شخص کی خاطر ہوئی مطلوب ہمیں ہم کسی کے بھی نہیں تھے جو تمہارے نہیں تھے جب ہمیں کوئی توقع ہی نہیں تھی تم سے ایسے ...