Zafar Iqbal

ظفر اقبال

ممتاز ترین جدید شاعروں میں معروف ۔ رجحان سازشاعر

One of the most prominent and trend-setter poet of new Urdu ghazal having a vast following.

ظفر اقبال کی غزل

    صرف آنکھیں تھیں ابھی ان میں اشارے نہیں تھے

    صرف آنکھیں تھیں ابھی ان میں اشارے نہیں تھے دل پہ موسم یہ محبت نے اتارے نہیں تھے جیسی راتوں میں سفر ہم نے کیا تھا آغاز سر بسر سمتیں ہی سمتیں تھیں ستارے نہیں تھے اب تو ہر شخص کی خاطر ہوئی مطلوب ہمیں ہم کسی کے بھی نہیں تھے جو تمہارے نہیں تھے جب ہمیں کوئی توقع ہی نہیں تھی تم سے ایسے ...

    مزید پڑھیے

    جس نے نفرت ہی مجھے دی نہ ظفرؔ پیار دیا

    جس نے نفرت ہی مجھے دی نہ ظفرؔ پیار دیا میں نے سب کچھ اسے کیوں ہار دیا وار دیا اک نظر نصف نظر شوخ نے ڈالی دل پر اور اس دشت کو پیرایۂ گلزار دیا وقت ضائع نہ کرو ہم نہیں ایسے ویسے یہ اشارہ تو مجھے اس نے کئی بار دیا زندہ رکھتا تھا مجھے شکل دکھا کر اپنی کہیں روپوش ہوا اور مجھے مار ...

    مزید پڑھیے

    نہ گماں رہنے دیا ہے نہ یقیں رہنے دیا

    نہ گماں رہنے دیا ہے نہ یقیں رہنے دیا راستہ کوئی کھلا ہم نے نہیں رہنے دیا اس نے ٹکڑوں میں بکھیرا ہوا تھا مجھ کو جہاں جا اٹھایا ہے کہیں سے تو کہیں رہنے دیا سج رہے تھے یہ شب و روز کچھ ایسے تجھ سے ہم کو دنیا ہی پسند آ گئی دیں رہنے دیا خود تو باغی ہوئے ہم تجھ سے مگر ساتھ ہی ساتھ دل ...

    مزید پڑھیے

    چلو اتنی تو آسانی رہے گی

    چلو اتنی تو آسانی رہے گی ملیں گے اور پریشانی رہے گی اسی سے رونق دریائے دل ہے یہی اک لہر طوفانی رہے گی کبھی یہ شوق نامانوس ہوگا کبھی وہ شکل انجانی رہے گی نکل جائے گی صورت آئنے سے ہمارے گھر میں حیرانی رہے گی سبک سر ہو کے جینا ہے کوئی دن ابھی کچھ دن گراں جانی رہے گی سنوگے لفظ میں ...

    مزید پڑھیے

    یکسو بھی لگ رہا ہوں بکھرنے کے باوجود

    یکسو بھی لگ رہا ہوں بکھرنے کے باوجود پوری طرح مرا نہیں مرنے کے باوجود اک دھوپ سی تنی ہوئی بادل کے آر پار اک پیاس ہے رکی ہوئی جھرنے کے باوجود اس کو بھی یاد کرنے کی فرصت نہ تھی مجھے مصروف تھا میں کچھ بھی نہ کرنے کے باوجود پہلا بھی دوسرا ہی کنارہ ہو جس طرح حالت وہی ہے پار اترنے کے ...

    مزید پڑھیے

    بجلی گری ہے کل کسی اجڑے مکان پر

    بجلی گری ہے کل کسی اجڑے مکان پر رونے لگوں کہ ہنس پڑوں اس داستان پر وہ قہر تھا کہ رات کا پتھر پگھل پڑا کیا آتشیں گلاب کھلا آسمان پر اک نقش سا نکھرتا رہے گا نگاہ میں اک حرف سا لرزتا رہے گا زبان پر اپنے لیے ہی آنکھ کا پردہ ہوں رات دن میں ورنہ آشکار ہوں سارے جہان پر شیر آ کے چیر ...

    مزید پڑھیے

    بے وفائی کرکے نکلوں یا وفا کر جاؤں گا

    بے وفائی کرکے نکلوں یا وفا کر جاؤں گا شہر کو ہر ذائقے سے آشنا کر جاؤں گا تو بھی ڈھونڈے گا مجھے شوق سزا میں ایک دن میں بھی کوئی خوبصورت سی خطا کر جاؤں گا مجھ سے اچھائی بھی نہ کر میری مرضی کے خلاف ورنہ میں بھی ہاتھ کوئی دوسرا کر جاؤں گا مجھ میں ہیں گہری اداسی کے جراثیم اس قدر میں ...

    مزید پڑھیے

    خوش بہت پھرتے ہیں وہ گھر میں تماشا کر کے

    خوش بہت پھرتے ہیں وہ گھر میں تماشا کر کے کام نکلا تو ہے ان کا مجھے رسوا کر کے روک رکھنا تھا ابھی اور یہ آواز کا رس بیچ لینا تھا یہ سودا ذرا مہنگا کر کے اس طرف کام ہمارا تو نہیں ہے کوئی آ نکلتے ہیں کسی شام تمہارا کر کے مٹ گئی ہے کوئی مڑتی ہوئی سی موج ہوا چھپ گیا ہے کوئی تارا سا ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو کس چیز کی کمی ہے

    یوں تو کس چیز کی کمی ہے ہر شے لیکن بکھر گئی ہے دریا ہے رکا ہوا ہمارا صحرا میں ریت بہہ رہی ہے کیا نقش بنائیے کہ گھر میں دیوار کبھی نہیں کبھی ہے خواہش کا حساب بھی لگاؤں لڑکی تو بہت نپی تلی ہے دل تنگ ہے پاس بیٹھنے سے اٹھنا چاہوں تو روکتی ہے ہوتی جاتی ہے میری تشکیل جوں جوں مجھ میں ...

    مزید پڑھیے

    جو ناروا تھا اس کو روا کرنے آیا ہوں

    جو ناروا تھا اس کو روا کرنے آیا ہوں میں قرض دوسروں کا ادا کرنے آیا ہوں اک تازہ تر فتور مرے سر میں اور ہے جو کر چکا ہوں اس سے سوا کرنے آیا ہوں خود اک سوال ہے مرا آنا ہی اس طرف اب کیا بتایئے کہ میں کیا کرنے آیا ہوں کہنی ہے دوسروں سے الگ میں نے کوئی بات میں کام کوئی سب سے جدا کرنے آیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4