ظفر امام کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    بھلے ہی آنکھ مری ساری رات جاگے گی

    بھلے ہی آنکھ مری ساری رات جاگے گی سجا سجا کے سلیقے سے خواب دیکھے گی اجالا اپنے گھروندے میں رہ گیا تو رات کہاں قیام کرے گی کہاں سے گزرے گی ہماری آنکھ سمندر کھنگالنے والی یقین ہے کہ کبھی موتیوں سے کھیلے گی خود اعتمادی ذرا اعتدال میں رکھیو الٹ گئی تو وہ اپنی زبان بھولے گی سہانی ...

    مزید پڑھیے

    دکھ درد مرے پاس بھی جوہر کی طرح ہیں

    دکھ درد مرے پاس بھی جوہر کی طرح ہیں ظلمت میں وہ قندیل منور کی طرح ہیں فٹ پاتھ پہ راتوں کو مزہ ملتا ہے گھر کا ہم دن کے اجالے میں تو بے گھر کی طرح ہیں ٹھہرے ہیں مگر آگے ہے چلنے کا ارادہ ہم لوگ یہاں میل کے پتھر کی طرح ہیں ہر موج پہ ہمت مری پتوار ہے لیکن امید کی آنکھیں تو سمندر کی طرح ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ نکلی کبھی بادل سے ڈھکی رہتی ہے

    دھوپ نکلی کبھی بادل سے ڈھکی رہتی ہے رات دن اپنی ہی آنکھوں میں جگی رہتی ہے دیکھتے جائیے ملنے کا یہ انداز بھی ایک ہونٹ پہ تھوڑی مروت کی ہنسی رہتی ہے کیا سمندر کو بھی خطرہ ہے کہ اس میں کوئی کلبلاتی ہوئی بے چین ندی رہتی ہے اک نظر دیکھتی جائیں گی ہماری آنکھیں بند دل میں کوئی کھڑکی ...

    مزید پڑھیے

    درد بہتا ہے دریا کے سینے میں پانی نہیں

    درد بہتا ہے دریا کے سینے میں پانی نہیں اس کا چٹان پہ سر پٹکنا کہانی نہیں بات پہنچے سماعت کو تاثیر دے کس طرح لفظ ہیں اور لفظوں میں زور بیانی نہیں ٹوٹ جائے گی دیوار جتنی بھی مضبوط ہو اس کے احساس کی دھوپ بھی سائبانی نہیں کیا سمجھ بوجھ کر ہم بھی اپنا خدا ہو گئے جیسے دنیا ہمیشہ کی ...

    مزید پڑھیے

    اک ندی میں سیکڑوں دریا کی طغیانی ملی

    اک ندی میں سیکڑوں دریا کی طغیانی ملی ڈوبنے والے کو مر جانے کی آسانی ملی حاشیہ بردار سے پوچھا سمندر نے میاں آج تک اک موج بھی تم کو نہ دیوانی ملی سرپھری پاگل ہوا کو روکنا دشوار تھا ایک ہی دن کے لیے تھی اس کو سلطانی ملی تشنہ لب تالاب نے بادل کو پھر دھوکا دیا پھر وہی صحرا وہی صحرا ...

    مزید پڑھیے

تمام