اپنے دل مضطر کو بیتاب ہی رہنے دو
اپنے دل مضطر کو بیتاب ہی رہنے دو چلتے رہو منزل کو نایاب ہی رہنے دو تحفے میں انوکھا زخم حالات نے بخشا ہے احساس کا خوں دے کر شاداب ہی رہنے دو وہ ہاتھ میں آتا ہے اور ہاتھ نہیں آتا سیماب صفت پیکر سیماب ہی رہنے دو گہرائی میں خطروں کا امکاں تو زیادہ ہے دریائے تعلق کو پایاب ہی رہنے ...