Zafar Aziz

ظفر عزیز

  • 1947

ظفر عزیز کی غزل

    نئی راہوں پہ چلنا چاہتا ہے

    نئی راہوں پہ چلنا چاہتا ہے زمانہ پھر بدلنا چاہتا ہے یہ بادل کیوں پریشاں کر رہے ہیں اگر سورج نکلنا چاہتا ہے زمانہ تنگ ہو جاتا ہے اس پر وہ جب خود کو بدلنا چاہتا ہے بھڑکتی ہے غریبی آگ بن کر خوشی سے کون جلنا چاہتا ہے گراتے ہیں اسے حالات اس کے اگر کوئی سنبھلنا چاہتا ہے ظفرؔ اب شام ...

    مزید پڑھیے

    جوش ہر موج میں اچھال کا تھا

    جوش ہر موج میں اچھال کا تھا حوصلہ ہم میں بھی کمال کا تھا لوگ کیوں اپنی سمت بھول گئے سوئی کا رخ اگر شمال کا تھا ہو گئے میرے راستے روشن یہ اجالا ترے جمال کا تھا میں نے بھی اپنے پھن نکال لئے اس کا انداز اشتعال کا تھا مسجدوں میں دعائیں ٹھہر گئیں وقت شاید ابھی زوال کا تھا نام ...

    مزید پڑھیے