نئی راہوں پہ چلنا چاہتا ہے
نئی راہوں پہ چلنا چاہتا ہے زمانہ پھر بدلنا چاہتا ہے یہ بادل کیوں پریشاں کر رہے ہیں اگر سورج نکلنا چاہتا ہے زمانہ تنگ ہو جاتا ہے اس پر وہ جب خود کو بدلنا چاہتا ہے بھڑکتی ہے غریبی آگ بن کر خوشی سے کون جلنا چاہتا ہے گراتے ہیں اسے حالات اس کے اگر کوئی سنبھلنا چاہتا ہے ظفرؔ اب شام ...