یاسمین سحر کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    خیال اندر ہی اندر مر گیا ہے

    خیال اندر ہی اندر مر گیا ہے ترا غم مجھ کو پاگل کر گیا ہے خوشی آنکھوں میں آنسو کھینچتی ہے سمجھ لو دل دکھوں سے بھر گیا ہے طلب اس کو نہ ہوگی بھوک کی اب مری جانب سے لقمہ تر گیا ہے تباہی میں گئیں دیواریں گھر کی نہ کھڑکی ہی نہ کوئی در گیا ہے پڑی ہے گہرے دکھ کی ضرب دل پر مکمل جس سے درد ...

    مزید پڑھیے

    سخن میں ڈوب کر افکار کے اندر سے نکلی ہوں

    سخن میں ڈوب کر افکار کے اندر سے نکلی ہوں بڑی مشکل سے میں کردار کے اندر سے نکلی ہوں یہ کیسی تان میں بھر کر اتارا خود کو نغمے میں ڈھلی سر میں نہ میں جھنکار کے اندر سے نکلی ہوں مری مرضی بھی شامل جب ہوئی ہے اس کی مرضی میں میں ضد کو توڑ کر انکار کے اندر سے نکلی ہوں کہیں بنیاد میں شامل ...

    مزید پڑھیے

    قطار جگنوؤں کی روشنی لٹاتی رہی

    قطار جگنوؤں کی روشنی لٹاتی رہی میں رنگ گوندھ کے تتلی کے پر بناتی رہی رکھا تھا سوئی کی ٹک ٹک پہ اک دھڑکتا دل یہی تماشہ گھڑی ہاتھ کی دکھاتی رہی میں چاندنی کی سہیلی وہ چاند بھائی مرا تمام دن یہی آواز کان کھاتی رہی گھسا پٹا کہیں کچھ انتظار روتا رہا ہوا کو دیکھو کھڑی سیٹیاں بجاتی ...

    مزید پڑھیے

    مجھ پہ ٹوٹی جو سیہ رات بتانے کی نہیں

    مجھ پہ ٹوٹی جو سیہ رات بتانے کی نہیں یعنی یہ گردش حالات بتانے کی نہیں ہاں مرا حال بھی بالکل ہے تمہارے جیسا مان لو بات کہ ہر بات بتانے کی نہیں دل کی رگ رگ میں گھلی جائے حلاوت جس کی ہائے وہ درد کی سوغات بتانے کی نہیں دھوپ کے شہر میں میرے بھی کئی دن گزرے سر پہ برسی تھی جو برسات ...

    مزید پڑھیے

    جب ایک خوف سا مرنے کا سر پہ بیٹھ گیا

    جب ایک خوف سا مرنے کا سر پہ بیٹھ گیا عجیب سایہ نحوست کا گھر پہ بیٹھ گیا یہی کہانی تھی بس اپنی بادشاہت کی فقیر ایک اٹھا ایک در پہ بیٹھ گیا کہیں تو شہر میں ان بن کسی کے ساتھ ہوئی جو دنیا چھوڑ کے ساری وہ گھر پہ بیٹھ گیا تکلفات میں کچھ تو لحاظ باقی تھا ذرا سی ڈھیل بھی کیا دی وہ سر پہ ...

    مزید پڑھیے

تمام