ہوا کہتی رہی آؤ
ہوا کہتی رہی آؤ چلو اس کھیت کو چھو لیں ادھر اس پیڑ کے پتوں میں چھپ کر تالیاں پیٹیں گریں اٹھیں لڑھک کر نہر میں اتریں نہائیں مخملیں سبزے پہ ننگے پاؤں چل کر دور تک جائیں ہوا کہتی رہی آؤ مگر میں خشک چھاگل اپنے دانتوں میں دبائے پیاس کی برہم سپہ سے لڑ رہا تھا میں کہاں جاتا مجھے سورج کے ...