وہ پرندہ ہے کہاں شب کو چہکنے والا
وہ پرندہ ہے کہاں شب کو چہکنے والا رات بھر نافۂ گل بن کے مہکنے والا لکۂ ابر تھا بس دیکھنے آیا تھا مجھے کوئی بادل تو نہیں تھا وہ چھلکنے والا راکھ میں آنکھ میں پھولوں پہ کسیلی شب میں بے ضرورت بھی تو چمکا ہے چمکنے والا کس کی آواز میں ہے ٹوٹتے پتوں کی صدا کون اس رت میں ہے بے وجہ ...