Wazir Agha

وزیر آغا

پاکستان کے ممتاز ترین نقادوں میں معروف

One of most prominent modern critics

وزیر آغا کی غزل

    وہ پرندہ ہے کہاں شب کو چہکنے والا

    وہ پرندہ ہے کہاں شب کو چہکنے والا رات بھر نافۂ گل بن کے مہکنے والا لکۂ ابر تھا بس دیکھنے آیا تھا مجھے کوئی بادل تو نہیں تھا وہ چھلکنے والا راکھ میں آنکھ میں پھولوں پہ کسیلی شب میں بے ضرورت بھی تو چمکا ہے چمکنے والا کس کی آواز میں ہے ٹوٹتے پتوں کی صدا کون اس رت میں ہے بے وجہ ...

    مزید پڑھیے

    سنو اجڑا مکاں اک بد دعا ہے

    سنو اجڑا مکاں اک بد دعا ہے صدا اندر صدا اندر صدا ہے خزاں اک غم زدہ بیمار عورت ہوا نے چھین لی جس کی ردا ہے ستارہ جل بجھا مختار تھا وہ دیا مجبور تھا جلتا رہا ہے سر مژگاں ابھر آنا تھا جس کو کہاں وہ مہرباں تارا گیا ہے اگی ہیں چار سو باتیں ہی باتیں عجب سی ہر طرف آواز پا ہے ہوا اس کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4