Wazir Agha

وزیر آغا

پاکستان کے ممتاز ترین نقادوں میں معروف

One of most prominent modern critics

وزیر آغا کی غزل

    کس کس سے نہ وہ لپٹ رہا تھا

    کس کس سے نہ وہ لپٹ رہا تھا پاگل تھا یوں ہی چمٹ رہا تھا مری رات گزر رہی تھی ایسے میں جیسے ورق الٹ رہا تھا ساگر میں نہیں تھی موج اک بھی ساحل تھا کہ پھر بھی کٹ رہا تھا میں بھی تو جھپٹ رہا تھا خود پر جب میرا اثاثہ بٹ رہا تھا دیکھا تو نظر تھی اس کی جل تھل مشکیزۂ ابر پھٹ رہا تھا قسمت ...

    مزید پڑھیے

    اس کی آواز میں تھے سارے خد و خال اس کے

    اس کی آواز میں تھے سارے خد و خال اس کے وہ چہکتا تھا تو ہنستے تھے پر و بال اس کے زرد رو ایک ہی پل میں ہوئی مدھ ماتی شام لال ہونے بھی نہ پائے تھے ابھی گال اس کے کہکشاؤں میں تڑپتے تھے ستاروں کے پرند سبز آکاش پہ ہر سو تھے بچھے جال اس کے کاٹ ہی لیں گے جدائی کا زمانہ ہم تو دیکھیے کیسے ...

    مزید پڑھیے

    خود سے ہوا جدا تو ملا مرتبہ تجھے

    خود سے ہوا جدا تو ملا مرتبہ تجھے آزاد ہو کے مجھ سے مگر کیا ملا تجھے اک لحظہ اپنی آنکھ میں تو جھانک لے اگر آؤں نظر میں بکھرا ہوا جا بجا تجھے تھا مجھ کو تیرا پھینکا ہوا پھول ہی بہت لفظوں کا اہتمام بھی کرنا پڑا تجھے یہ اور بات میں نے صدائیں ہزار دیں آئی نہ دشت ہول سے اک بھی صدا ...

    مزید پڑھیے

    جبین سنگ پہ لکھا مرا فسانہ گیا

    جبین سنگ پہ لکھا مرا فسانہ گیا میں رہ گزر تھا مجھے روند کر زمانہ گیا نقاب اوڑھ کے آئے تھے رات کے قزاق پگھلتی شام سے سب دھوپ کا خزانہ گیا کسے خبر وہ روانہ بھی ہو سکا کہ نہیں تمہارے شہر سے جب اس کا آب و دانہ گیا وہ چل دیا تو نگاہوں سے کہ دلوں سے غرور لبوں سے زہر ہواؤں سے تازیانہ ...

    مزید پڑھیے

    سکھا دیا ہے زمانے نے بے بصر رہنا

    سکھا دیا ہے زمانے نے بے بصر رہنا خبر کی آنچ میں جل کر بھی بے خبر رہنا سحر کی اوس سے کہنا کہ ایک پل تو رکے کہ ناپسند ہے ہم کو بھی خاک پر رہنا تمام عمر ہی گزری ہے دستکیں سنتے ہمیں تو راس نہ آیا خود اپنے گھر رہنا وہ خوش کلام ہے ایسا کہ اس کے پاس ہمیں طویل رہنا بھی لگتا ہے مختصر ...

    مزید پڑھیے

    بادل چھٹے تو رات کا ہر زخم وا ہوا

    بادل چھٹے تو رات کا ہر زخم وا ہوا آنسو رکے تو آنکھ میں محشر بپا ہوا سوکھی زمیں پہ بکھری ہوئی چند پتیاں کچھ تو بتا نگار چمن تجھ کو کیا ہوا ایسے بڑھے کہ منزلیں رستے میں بچھ گئیں ایسے گئے کہ پھر نہ کبھی لوٹنا ہوا اے جستجو کہاں گئے وہ حوصلے ترے کس دشت میں خراب ترا قافلہ ہوا پہنچے ...

    مزید پڑھیے

    بادل برس کے کھل گیا رت مہرباں ہوئی

    بادل برس کے کھل گیا رت مہرباں ہوئی بوڑھی زمیں نے تن کے کہا میں جواں ہوئی مکڑی نے پہلے جال بنا میرے گرد پھر مونس بنی رفیق بنی پاسباں ہوئی شب کی رکاب تھام کے خوشبو ہوئی جدا دن چڑھتے چڑھتے بسری ہوئی داستاں ہوئی کرتے ہو اب تلاش ستاروں کو خاک پر جیسے زمیں زمیں نہ ہوئی آسماں ...

    مزید پڑھیے

    تھی نیند میری مگر اس میں خواب اس کا تھا

    تھی نیند میری مگر اس میں خواب اس کا تھا بدن مرا تھا بدن میں عذاب اس کا تھا سفینے چند خوشی کے ضرور اپنے تھے مگر وہ سیل غم بے حساب اس کا تھا دئیے بجھے تو ہوا کو کیا گیا بد نام قصور ہم نے کیا احتساب اس کا تھا یہ کس حساب سے کی تو نے روشنی تقسیم ستارے مجھ کو ملے ماہتاب اس کا تھا فلک پہ ...

    مزید پڑھیے

    اڑی جو گرد تو اس خاک داں کو پہچانا

    اڑی جو گرد تو اس خاک داں کو پہچانا اور اس کے بعد دل بے نشاں کو پہچانا جلا جو رزق تو ہم آسماں کو جان گئے لگی جو پیاس تو تیر و کماں کو پہچانا چلو یہ آنکھ کا جل تھل تو تم نے دیکھ لیا مگر یہ کیا کہ نہ ابر رواں کو پہچانا بہار آئی تو ہر سو تھیں کترنیں اس کی بہار آئی تو ہم نے خزاں کو ...

    مزید پڑھیے

    رنگ اور روپ سے جو بالا ہے

    رنگ اور روپ سے جو بالا ہے کس قیامت کے نقش والا ہے چاپ ابھری ہے دل کے اندر سے کوئی پلکوں پہ آنے والا ہے زندگی ہے لہو کا اک چھینٹا عمر زخموں کی دیپ مالا ہے تول سکتا ہے کون خوشبو کو پھر بھی ہم نے یہ روگ پالا ہے کتنا آباد ہے گھنا جنگل کیسا سنسان یہ شوالا ہے دیکھ اس تیری چاندنی‌ شب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4