Wazir Agha

وزیر آغا

پاکستان کے ممتاز ترین نقادوں میں معروف

One of most prominent modern critics

وزیر آغا کے تمام مواد

17 مضمون (Articles)

    آشوب آگہی

    انسان کے ہاں آگہی کی ابتدا کب ہوئی؟ اس سوال کا کوئی حتمی جواب مہیا کرنا مشکل ہے۔ خودعلم الانسان بھی قیاسیات سے آگے نہیں جاسکا۔ البتہ اگر یہ خیال ملحوظ رہے کہ انسان اپنی حیات مختصر میں زندگی کی پوری داستان کو دہرا دیتا ہے توپھر آگہی کے نمود کے واقعہ کو ایک حد تک نشان زد کرنا ...

    مزید پڑھیے

    بیسویں صدی کی ادبی تحریکیں

    بیسویں صدی کے طلوع سے پہلے سرسیداحمدخا ں کی تحریک نے ایک ثانوی ادبی تحریک کو بھی جنم دیا جس کے ساتھ مولانا حالی، شبلی، محمدحسین آزاد، اسمٰعیل میرٹھی، نذیراحمد اور بعض دوسرے اکابرین کے نام وابستہ تھے۔ اس تحریک کو اصلاحی تحریک کا نام بھی دیا جاسکتا ہے بشرطیکہ اصلاح کو محض ...

    مزید پڑھیے

    معنی اور تناظر

    فن کا طرہ امتیاز ہے۔۔۔ قوس! اور غیر فن کا۔۔۔ لکیر! اور قوس اور لکیر کا یہی فرق شعر کو نثر سے جدا بھی کرتا ہے۔ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ کیا ہر شعر واقعی شعر ہوتا ہے اورکیا ہر نثرپارہ فن کے دائرے میں لازمی طورپر خارج متصور ہوسکتا ہے؟ جواب یہ ہے کہ شعر یا نثر پارہ یہ اسی حدتک فن کا مظہر ...

    مزید پڑھیے

    کلچر ہیرو کی کہانی

    اساطیر میں کلچر ہیرو کی اہمیت قریب قریب وہی ہے جو ٹوٹم قبیلے میں ٹوٹم کی ہوتی ہے۔ ٹوٹم قبیلہ ٹوٹم کو اپنا جدامجد سمجھتا ہے، جوایک رکھوالے کی طرح ٹوٹم قبیلے کے سب افراد کی جان اورمال کی حفاظت کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ٹوٹم قبیلہ اپنے ٹوٹم سے قوت حاصل کرکے زمانے کے نشیب و فراز کا ...

    مزید پڑھیے

    اردو اور پنجابی کا باہمی رشتہ

    اردوزبان اور اس کے ادب سے پنجابی زبان اور اس کے ادب کا وہی رشتہ ہے جو دریائے سندھ سے پنجاب کے ان پانچ دریاؤں کا ہے جو ‏پنچندے کے مقام پر ایک ہی دھارے میں منتقل ہوکر بالآخر دریائے سندھ میں جاگرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس طرح پنجاب ‏پانچ دریاؤں کی سرزمین ہے اسی طرح یہاں پانچ ...

    مزید پڑھیے

تمام

32 غزل (Ghazal)

    وہ دن گئے کہ چھپ کے سر بام آئیں گے

    وہ دن گئے کہ چھپ کے سر بام آئیں گے آنا ہوا تو اب وہ سر عام آئیں گے سوچا نہ تھا کہ ابر سیہ پوش سے کبھی کوندے تیرے بدن کے مرے نام آئیں گے اس نخل نا مراد سے جو پات جھڑ گئے اندھی خنک ہواؤں کے اب کام آئیں گے آنسو ستارے اوس کے دانے سفید پھول سب میرے غم گسار سر شام آئیں گے رکھ تو انہیں ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں خبر بھی نہ ملی اور ہم شکستہ حال

    تمہیں خبر بھی نہ ملی اور ہم شکستہ حال تمہارے قدموں کی آندھی میں ہو گئے پامال ترے بدن کی مہک نے سلا دیا تھا مگر ہوا کا اندھا مسافر چلا انوکھی چال وہ ایک نور کا سیلاب تھا کہ اسی کا سفر وہ ایک نقطۂ موہوم تھا کہ یہ بد حال عجیب رنگ میں وارد ہوئی خزاں اب کے دمکتے ہونٹ سلگتی نظر دہکتے ...

    مزید پڑھیے

    چلو مانا ہمیں بے کارواں ہیں

    چلو مانا ہمیں بے کارواں ہیں جو جزو کارواں تھے وہ کہاں ہیں نہ جانے کون پیچھے رہ گیا ہے مناظر الٹی جانب کو رواں ہیں زمیں کے تال سب سوکھے پڑے ہیں پرندے آسماں در آسماں ہیں سنا ہے تشنگی بھی اک دعا ہے لبوں پر شبد جس کے پر فشاں ہیں کھلے صحرا میں مت ڈھونڈو ہمیں تم سدا سے ہم تمہارے ...

    مزید پڑھیے

    نہ آنکھیں ہی جھپکتا ہے نہ کوئی بات کرتا ہے

    نہ آنکھیں ہی جھپکتا ہے نہ کوئی بات کرتا ہے بس اک آنسو کے دانے پر بسر اوقات کرتا ہے شجر کے تن میں گہرا زخم ہے کوئی وگرنہ یوں زمیں پر سبز پتوں کی کوئی برسات کرتا ہے وہ جب چاہے بجھا دیتا ہے شمعیں بھی ستارے بھی نگر سارا سپرد پنجۂ ظلمات کرتا ہے وہ اپنی بات سے صدچاک کرتا ہے مرا ...

    مزید پڑھیے

    بے زباں کلیوں کا دل میلا کیا

    بے زباں کلیوں کا دل میلا کیا اے ہوائے صبح تو نے کیا کیا کی عطا ہر گل کو اک رنگیں قبا بوئے گل کو شہر میں رسوا کیا کیا تجھے وہ صبح کاذب یاد ہے روشنی سے تو نے جب پردہ کیا بے خیالی میں ستارے چن لیے جگمگاتی رات کو اندھا کیا جاتے جاتے شام یک دم ہنس پڑی اک ستارہ دیر تک رویا کیا روٹھ کر ...

    مزید پڑھیے

تمام

48 نظم (Nazm)

    کہاں سے تم آئے ہو بھائی

    سفیدے کے سنبل کے اور پوپلر کے چھریرے شجر مری جوہ میں آئے تھے جب مری سبز دھرتی کا اک بھی پرندہ انہیں دیکھنے ان کی شاخوں میں آرام کرنے کو تیار ہرگز نہیں تھا کبھی کوئی پھولے پروں والی اک پھول سی فاختہ ان کی شاخوں کی جانب امنڈتی تو بو سے پریشان ہو کر فلک کی طرف تیر بن کر کچھ اس طور ...

    مزید پڑھیے

    اک بے انت وجود

    اک بے انت وجود ہے اس کا گہرے کالے مخمل ایسا جس پر لاکھوں اربوں آنکھیں نقش ہوئی ہیں ان آنکھوں میں میں اک ایسی آنکھ ہوں جس نے ایک ہی پل میں سارا منظر اور منظر کے پیچھے کا سب خالی منظر دیکھ لیا ہے تکنا اس نے سیکھ لیا ہے پر وہ گہرا کالا مخمل اس کو اس سے غرض نہیں ہے کون سی آنکھ کو بینائی ...

    مزید پڑھیے

    بے کراں وسعتوں میں تنہا

    سفر میں ہوں اور رکا کھڑا ہوں میں چاروں سمتوں میں چل رہا ہوں مگر کہاں ہوں وہیں جہاں سرخ روشنائی کا ایک قطرہ کسی قلم کی کثیف نب سے ٹپک پڑا ہے میں خود بھی شاید کسی قلم سے گرا ہوا ایک سرخ قطرہ ہوں زندگی کی سجل جبیں پر چمکتی بندیا سی بن گیا ہوں مگر میں بندیا نہیں ہوں شاید کہ وہ تو تقدیس ...

    مزید پڑھیے

    ریزہ ریزہ کر جاتا ہے

    لمحوں کے ریزوں کی ہلکی بارش میں سب کتنے خوش خوش پھرتے ہیں ان خوش خوش پھرنے والوں کو یہ کون بتائے کیسے نظر نہ آنے والے ریزے لمحوں کے جب جڑ جاتے ہیں ایک پہاڑ سا بھاری لمحہ بن جاتے ہیں جو چپکے سے اپنی لمبی اور چمکیلی دم لہراتا آ جاتا ہے سر پر دھم سے آ گرتا ہے ریزہ ریزہ کر جاتا ہے!!

    مزید پڑھیے

    المیہ

    کہاں اب کہاں وہ ہوا جو سنہری سی الھڑ سی پگڈنڈیوں پر مرے پیچھے پیچھے چلی میں نے جس سے کہا یوں نہ آ دیکھ لے گا کوئی وہ ہنسی زہر میں ڈوبے ہونٹوں نے مجھ سے کہا تو یوں ہی ڈر گیا میں ہوا دور پربت پہ میرا نگر اونچے آکاش پر میرا گھر زرد پگڈنڈیوں سے مجھے واسطے اور میں بڑھتا گیا اونچا اٹھتا ...

    مزید پڑھیے

تمام