حاصل اجتناب سوچا ہے
حاصل اجتناب سوچا ہے روٹھ جائیں گے خواب سوچا ہے ساری دنیا کرے گی ایک سوال تم نے کوئی جواب سوچا ہے
مقبول عام شاعر
Popular poet having vast mass following.
حاصل اجتناب سوچا ہے روٹھ جائیں گے خواب سوچا ہے ساری دنیا کرے گی ایک سوال تم نے کوئی جواب سوچا ہے
اکثر اس طرح آس کا دامن دل کے ہاتھوں سے چھوٹ جاتا ہے جیسے ہونٹوں تک آتے آتے جام دفعتاً گر کے ٹوٹ جاتا ہے
در بدر سر جھکائے پھرتا ہے عارضی اقتدار کی خاطر کتنا مجبور ہو کے جیتا ہے آدمی اختیار کی خاطر
میری تنہائیاں بھی شاعر ہیں نذر اشعار و جام رہتی ہیں اپنی یادوں کا سلسلہ روکو میری نیندیں حرام رہتی ہیں
دوسروں کو مٹانے کی دھن میں آدمی خود کو یوں مٹاتا ہے جیسے چبھنے کی فکر میں کانٹا شاخ سے خود ہی ٹوٹ جاتا ہے
یوں لگے تیرے تذکرہ سے اگر نام میرا ہٹا دیا جائے جیسے اک پھول کی کہانی سے ذکر خوشبو اڑا دیا جائے
موت کے بعد بھی تو چلتا ہے زندگی تیرے جبر کا ناٹک پھول ہنستے ہوئے ہی جاتے ہیں شاخ سے باغباں کی جھولی تک
اب بھی اک لب میں اور تبسم میں حد فاصل ہے ایک دوری ہے کتنی صدیاں گزر چکیں لیکن زندگی آج بھی ادھوری ہے
ختم کب ہو یہ کچھ نہیں معلوم ہر نفس پر ہے موت کا خطرہ زندگی اس طرح ہے دنیا میں جیسے کانٹے پہ اوس کا قطرہ
پھول خود اپنے حسن میں گم ہے اس کو کب چاہنے کی فرصت ہے آؤ کانٹوں سے دوستی کر لیں جن کو ہمدرد کی ضرورت ہے