Wahshat Raza Ali Kalkatvi

وحشتؔ رضا علی کلکتوی

بنگال کے ممتاز مابعد کلاسیکی شاعر

Prominent later – classical poet from Bengal

وحشتؔ رضا علی کلکتوی کی غزل

    اے اہل وفا خاک بنے کام تمہارا

    اے اہل وفا خاک بنے کام تمہارا آغاز بتا دیتا ہے انجام تمہارا جاتے ہو کہاں عشق کے بیداد کشو تم اس انجمن ناز میں کیا کام تمہارا اے دیدہ و دل کچھ تو کرو ضبط و تحمل لبریز مئے شوق سے ہے جام تمہارا اے کاش مرے قتل ہی کا مژدہ وہ ہوتا آتا کسی صورت سے تو پیغام تمہارا وحشتؔ ہو مبارک تمہیں ...

    مزید پڑھیے

    ضبط کی کوشش ہے جان ناتواں مشکل میں ہے

    ضبط کی کوشش ہے جان ناتواں مشکل میں ہے کیوں عیاں ہو آنکھ سے وہ غم جو پنہاں دل میں ہے جس سے چاہو پوچھ لو تم میرے سوز دل کا حال شمع بھی محفل میں ہے پروانہ بھی محفل میں ہے عشق غارت گر نے شہہ دی حسن آفت خیز کو شوق بسمل ہی سے کس بل بازوئے قاتل میں ہے کچھ سمجھ کر ہی ہوا ہوں موج دریا کا ...

    مزید پڑھیے

    یہاں ہر آنے والا بن کے عبرت کا نشاں آیا

    یہاں ہر آنے والا بن کے عبرت کا نشاں آیا گیا زیر زمیں جو کوئی زیر آسماں آیا نہ ہو گرم اس قدر اے شمع اس میں تیرا کیا بگڑا اگر جلنے کو اک پروانۂ آتش بجاں آیا خدا جانے ملا کیا مجھ کو جا کر ان کی محفل میں کہ باصد نامرادی بھی وہاں سے شادماں آیا جمایا رنگ اپنا میں نے مٹ کر تیرے کوچے ...

    مزید پڑھیے

    آئینۂ خیال تھا عکس پذیر راز کا

    آئینۂ خیال تھا عکس پذیر راز کا طور شہید ہو گیا جلوۂ دل نواز کا پایہ بہت کیا بلند اس نے حریم ناز کا تا نا پہنچ سکے غبار رہ گزر‌ نیاز کا خستگیٔ کلیم نے نکتہ عجب سمجھا دیا ورنہ حریف میں بھی تھا اس مژۂ دراز کا دیر ملا تھا راہ میں کعبے کو ہم نکل گئے جذبۂ شوق میں دماغ کس کو ہو ...

    مزید پڑھیے

    یہی ہے عشق کی مشکل تو مشکل آساں ہے

    یہی ہے عشق کی مشکل تو مشکل آساں ہے ملا ہے درد وہ دل کو جو راحت جاں ہے تری نگاہ سمجھتی ہے یا نہیں دیکھوں لب خموش میں کوئی سوال پنہاں ہے مراد ذوق خرابی کی اب بر آئے گی کہ دل کی تاک میں وہ چشم فتنہ ساماں ہے فراغ حوصلگی پر جنوں کی شاہد ہے وہ ایک چاک جو دامن سے تاگریباں ہے یہ بے خودی ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ممکن لب عاشق سے حرف مدعا نکلے

    نہیں ممکن لب عاشق سے حرف مدعا نکلے جسے تم نے کیا خاموش اس سے کیا صدا نکلے قیامت اک بپا ہے سینۂ مجروح الفت میں نہ تیر دلنشیں نکلے نہ جان مبتلا نکلے تمہارے خوگر بیداد کو کیا لطف کی حاجت وفا ایسی نہ کرنا تم جو آخر کو جفا نکلے گماں تھا کام دل اغیار تم سے پاتے ہیں لیکن ہماری طرح وہ ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہے کہ آج چلتے ہو کترا کے راہ سے

    کیا ہے کہ آج چلتے ہو کترا کے راہ سے دیکھو ادھر نگاہ ملا کر نگاہ سے شرم جفا سے چھپتے ہو تم دادخواہ سے عذر گنہ تمہارا ہے بدتر گناہ سے ان کی حیا و شرم نے رکھی ہے دل کی شرم کیا ہوگا جب نگاہ ملے گی نگاہ سے انصاف بھی یہی ہے یہی شان حسن بھی ہاں ہاں نظر چراؤ قتیل نگاہ سے بیت الصنم سے دور ...

    مزید پڑھیے

    اور عشرت کی تمنا کیا کریں

    اور عشرت کی تمنا کیا کریں سامنے تو ہو تجھے دیکھا کریں محو ہو جائیں تصور میں ترے ہم بھی اپنے قطرے کو دریا کریں ہم کو ہے ہر روز ہر وقت انتظار بندہ پرور گاہ گاہ آیا کریں چارہ گر کا چاہیئے کرنا علاج اس کو بھی اپنا سا دیوانہ کریں ان کے آنے کا بھروسا ہو نہ ہو راہ ہم ان کی مگر دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    کہتے ہو اب مرے مظلوم پہ بیداد نہ ہو

    کہتے ہو اب مرے مظلوم پہ بیداد نہ ہو ستم ایجاد ہو پھر کیوں ستم ایجاد نہ ہو نہیں پیمان وفا تم نے نہیں باندھا تھا وہ فسانہ ہی غلط ہے جو تمہیں یاد نہ ہو تم نے دل کو مرے کچھ ایسا کیا ہے ناشاد شاد کرنا بھی جو اب چاہو تو یہ شاد نہ ہو جو گرفتار تمہارا ہے وہی ہے آزاد جس کو آزاد کرو تم کبھی ...

    مزید پڑھیے

    تیر نظر نے ظلم کو احساں بنا دیا

    تیر نظر نے ظلم کو احساں بنا دیا ترکیب دل نے درد کو درماں بنا دیا صد شکر آج ہو گئی تکمیل عشق کی اپنے کو خاک کوچۂ جاناں بنا دیا کوتاہی کوئی دست جنوں سے نہیں ہوئی دامن کو ہم کنار گریباں بنا دیا چھوڑی ہے جب سے میں نے سلامت روی کی چال دشواریوں کو راہ کی آساں بنا دیا اے مشعل امید یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4