Wahshat Raza Ali Kalkatvi

وحشتؔ رضا علی کلکتوی

بنگال کے ممتاز مابعد کلاسیکی شاعر

Prominent later – classical poet from Bengal

وحشتؔ رضا علی کلکتوی کی غزل

    ہوئے ہیں گم جس کی جستجو میں اسی کی ہم جستجو کریں گے

    ہوئے ہیں گم جس کی جستجو میں اسی کی ہم جستجو کریں گے رکھا ہے محروم جس نے ہم کو اسی کی ہم آرزو کریں گے گئے وہ دن جب کہ اس چمن میں ہوائے نشو و نما تھی ہم کو خزاں کو دیکھا نہیں ہے ہم نے کہ خواہش رنگ و بو کریں گے حکایت آرزو ہے نازک زبان کیا خاک کہہ سکے گی لب خموش و نگاہ حسرت سے دل کی ہم ...

    مزید پڑھیے

    لگاؤ نہ جب دل تو پھر کیوں لگاوٹ

    لگاؤ نہ جب دل تو پھر کیوں لگاوٹ نہیں مجھ کو بھاتی تمہاری بناوٹ پڑا تھا اسے کام میری جبیں سے وہ ہنگامہ بھولی نہیں تیری چوکھٹ یہ تمکیں ہے اور لب ہوں جان تبسم نہ کھل جائے اے شوخ تیری بناوٹ میں دھوکے ہی کھایا کیا زندگی میں قیامت تھی اس آشنا کی لگاوٹ ٹھکانا ترا پھر کہیں بھی نہ ...

    مزید پڑھیے

    جو تجھ سے شور تبسم ذرا کمی ہوگی

    جو تجھ سے شور تبسم ذرا کمی ہوگی ہمارے زخم جگر کی بڑی ہنسی ہوگی رہا نہ ہوگا مرا شوق قتل بے تحسیں زبان خنجر قاتل نے داد دی ہوگی تری نگاہ تجسس بھی پا نہیں سکتی اس آرزو کو جو دل میں کہیں چھپی ہوگی مرے تو دل میں وہی شوق ہے جو پہلے تھا کچھ آپ ہی کی طبیعت بدل گئی ہوگی بجھی دکھائی تو ...

    مزید پڑھیے

    شوق دیتا ہے مجھے پیغام عشق

    شوق دیتا ہے مجھے پیغام عشق ہاتھ میں لبریز لے کر جام عشق آپ ہوں ذوق اسیری سے خراب کوئی لے جائے مجھے تا دام عشق اشتیاق سجدہ سے بیتاب ہوں اے حریم کعبۂ اسلام عشق قیس و وامق سے کہاں اب اہل دل تھا انہیں لوگوں سے روشن نام عشق نعش پر فرہاد کے شیریں گئی وہ ستم پروردۂ آلام عشق اور یوں ...

    مزید پڑھیے

    نہیں کہ عشق نہیں ہے گل و سمن سے مجھے

    نہیں کہ عشق نہیں ہے گل و سمن سے مجھے دل فسردہ لیے جاتا ہے چمن سے مجھے مثال شمع ہے رونا بھی اور جلنا بھی یہی تو فائدہ ہے تیری انجمن سے مجھے بڑھی ہے یاس سے کچھ ایسی وحشت خاطر نکال کر ہی رہے گی یہ اب وطن سے مجھے عزیز اگر نہیں رکھتا نہ رکھ ذلیل ہی رکھ مگر نکال نہ تو اپنی انجمن سے ...

    مزید پڑھیے

    آپ اپنا روئے زیبا دیکھیے

    آپ اپنا روئے زیبا دیکھیے یا مجھے محو تماشا دیکھیے شوق کو ہنگامہ آرا دیکھیے کاروبار حسرت افزا دیکھیے رنگ گلزار تمنا دیکھیے دل کشی ہائے تماشا دیکھیے حسن ہے سو رنگ میں تحسیں طلب دیدۂ حیراں سے کیا کیا دیکھیے بزم میں اس بے مروت کی مجھے دیکھنا پڑتا ہے کیا کیا دیکھیے حسرت آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    وحشتؔ مبتلا خدا کے لیے

    وحشتؔ مبتلا خدا کے لیے جان دیتا ہے کیوں وفا کے لیے آشنا سب ہوئے ہیں بیگانے ایک بیگانہ آشنا کے لیے ہم نے عالم سے بے وفائی کی ایک معشوق بے وفا کے لیے تھا اسے ذوق عاشق آزاری خوب میں نے مزے جفا کے لیے غالب آئی فرامشی اس کی وعدہ تڑپا کیا وفا کے لیے یہ بھی تیری گدا نوازی تھی میں نے ...

    مزید پڑھیے

    وفائے دوستاں کیسی جفائے دشمناں کیسی

    وفائے دوستاں کیسی جفائے دشمناں کیسی نہ پوچھا ہو کسی نے جس کو اس کی داستاں کیسی کچھ ایسا احترام درد الفت ہے مرے دل کو خموشی حکمراں ہے آہ و فریاد و فغاں کیسی کسی کو فکر آزادی نہیں اس قید رنگیں سے دل عالم پہ ہے چھائی ہوئی مہر بتاں کیسی بھلا ہی دیتے ہیں اس کو جو گزرا بزم عالم سے ہے ...

    مزید پڑھیے

    شرمندہ کیا جوہر بالغ نظری نے

    شرمندہ کیا جوہر بالغ نظری نے اس جنس کو بازار میں پوچھا نہ کسی نے صد شکر کسی کا نہیں محتاج کرم میں احسان کیا ہے تری بیداد گری نے محتاج تھی آئینے کی تصویر سی صورت تصویر بنایا مجھے محفل میں کسی نے گل ہنستے ہیں غنچے بھی ہیں لبریز تبسم کیا ان سے کہا جا کے نسیم سحری نے مایوس نہ کر دے ...

    مزید پڑھیے

    زمیں روئی ہمارے حال پر اور آسماں رویا

    زمیں روئی ہمارے حال پر اور آسماں رویا ہماری بیکسی کو دیکھ کر سارا جہاں رویا میں جب نکلا چمن سے شبنم آب گلستاں رویا اداسی چھا گئی ایسی خود آخر باغباں رویا نہ آیا رحم کچھ بھی آہ دل میں اس ستم گر کے ہماری جبہہ سائی کے اثر سے آستاں رویا ہر اک عضو بدن ماتم کناں ہے دل کے جانے سے ہوا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4