آ دل میں فضائے طور بن کر چھا جا
آ دل میں فضائے طور بن کر چھا جا رگ رگ میں صفات نور بن کر چھا جا اے ساقیٔ بزم کن میں صدقے تیرے آنکھوں میں مری سرور بن کر چھا جا
آ دل میں فضائے طور بن کر چھا جا رگ رگ میں صفات نور بن کر چھا جا اے ساقیٔ بزم کن میں صدقے تیرے آنکھوں میں مری سرور بن کر چھا جا
دیکھو دیکھو حیات فانی دیکھو دریا میں حباب کی روانی دیکھو او نام پہ زندگی کے مرنے والو سر سے وہ گزر رہا ہے پانی دیکھو
جو حسن میں آ کے ناز بن جاتا ہے اور عشق میں جو نیاز بن جاتا ہے جو نغموں میں جا کے ساز بن جاتا ہے دل میں مرے آ کے راز بن جاتا ہے
جب گلشن دہر میں تھا مسکن میرا پھولوں سے بھرا ہوا تھا دامن میرا اب بعد فنا سبک ہوں اتنا وحشیؔ نکہت میں گلوں کے ہے نشیمن میرا