وحشی کانپوری کی غزل

    زمیں سے آسماں تک آسماں سے لا مکاں تک ہے

    زمیں سے آسماں تک آسماں سے لا مکاں تک ہے ذرا پرواز مشت خاک تو دیکھو کہاں تک ہے تلاش و جستجو کی حد فقط نام و نشاں تک ہے سراغ کارواں بھی بس غبار کارواں تک ہے جبین شوق کو کچھ اور بھی اذن سعادت دے یہ ذوق بندگی محدود سنگ آستاں تک ہے سراپا آرزو بن کر کمال مدعا ہو جا وہ ننگ عشق ہے جو آرزو ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ میں تیری شکل ہے دل میں ترا جمال ہے

    آنکھ میں تیری شکل ہے دل میں ترا جمال ہے کس کو یہ فرصت خیال ہجر ہے یا وصال ہے اس کی شکستگی نہ دیکھ اس کے فروغ پر نہ جا عشق تو حسن ہی کا ایک پرتو لا یزال ہے تیری نظر کی بجلیاں کوند گئیں کہاں کہاں فرش سے عرش تک تمام روشنیٔ جمال ہے پہلے تھا اضطراب دل روح روان عاشقی راہ فنا میں اب یہی ...

    مزید پڑھیے