فرقان احمد

فرقان احمد کے مضمون

    ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں کمی: کیا تعلیم حکومت کی ترجیح نہیں؟

    وفاقی حکومت کا ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں پچاس فیصد کٹوتی کا فیصلہ۔۔۔کیا اعلیٰ تعلیم حکومت کی ترجیح نہیں ہے؟ بجٹ کٹوتی سے یونیورسٹیوں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟ کیا فیسوں میں اضافہ ہوجائے گا؟ نالج اکانومی کیا ہے؟ احسن اقبال نے کیا تبصرہ کیا؟ کیا حکومت نے یوٹرن لے لیا؟

    مزید پڑھیے

    درآمد پر پابندی کی زد میں آنے والی اشیاء کون کون سی ہیں؟

    یہ اندازہ تو نہیں ہے کہ یہ پابندی کس حد تک کامیاب رہتی ہے اور پاکستان کو کس حد تک فائدہ پہنچا سکتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب تک ہم بیرون ملک سے آنے والی تعیشات کو بند نہیں کرتے اور اپنی ملکی انڈسٹری کو فروغ نہیں دیتے، اپنے پاؤں پر کھڑے ہونا ممکن نہیں ہے۔ اگر حکومت واقعی اس معاملے میں سنجیدہ رہی تو اس سے ان شاءاللہ ملکی معیشت کو سہارا بھی ملے گا اور ہم پر قرضوں کا بھاری بوجھ بھی کم ہوگا۔

    مزید پڑھیے

    کیا 2022 میں پے پال پاکستان آ جائے گا؟

    سترہ مئی 2022 کو نئے وزیر اعظم شہباز شریف کے حوالے سے خبر ملی تھی کہ وہ آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم میں پے پال کے مالکان سے مل کر انہیں پاکستان آنے کی دعوت دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ لیکن اس سے پہلے کہ وہ پے پال کو حکومت پاکستان کی جانب سے تیسری دعوت دیں، ضروری یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک کے قواعد و ضوابط کو پہلے نرم کروائیں۔

    مزید پڑھیے

    کیا پاکستان میں ’پتہ نہیں‘ کی حکومت بننے جارہی ہے؟

    آج کل ریاست پاکستان میں پتہ نہیں کا دور دوراں ہے۔ کون کیا کرنے جا رہا ہے، کیا کر رہا ہے، کیا ہوگا؟ کیسے ہوگا؟ کیوں ہوگا؟ کون کرے گا؟ کس نے کیا ہے؟ کیسے کیا ہے؟ کب کیا ہے؟ کس کے ساتھ مل کے کیا ہے؟ کون پیچھے ہے؟……… کچھ پتہ نہیں۔ خیر! نتیجہ اس سب کا صاف ہے۔ غیر یقینی ہے، عدم اعتماد ہے، عدم تحفظ ہے، سراسیمگی ہے اور یوں عدم استحکام ہے۔

    مزید پڑھیے

    کیا افغانستان میں داعش دوسرا جنم لے چکی ہے؟

    ایک نسبتاً طویل خاموشی کے بعد داعش کا دوبارہ زندہ ہوجانا دنیا کے سب امن پسند انسانوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔کیا انسانی زندگی کی قدروقیمت سے ناواقف اور اپنے مخالفوں کو تکفیری حربوں سے نیست و نابود کردینے والی داعش ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے۔ اور اب اس کا ہدف کیا ہے:پاکستان، افغانستان یا اس سے آگے کچھ اور؟؟

    مزید پڑھیے

    شہباز شریف،آئی ایم ایف اور عمران خان:اصل فائدہ کون اٹھا رہا ہے؟

    یہ سب باتیں ہر معیشت دان کو معلوم ہیں۔ لیکن پاکستان جیسے ممالک کی معیشت میں خرابیاں ہی ایسی ہوتی ہیں کہ آئی ایم ایف جیسے سفاک ساہوکاروں کے منہ بار بار لگنا پڑتا ہے۔ سیاسی حکومتیں ہر وقت عدم استحکام کا شکار رہتی ہیں، لہٰذا معیشت کی جڑ میں موجود خرابیوں کی طرف دھیان کر ہی نہیں پاتیں۔ یوں نہ وہ خود چین سے حکومت کر پاتی ہیں اور نہ عوام چین سے جی پاتے ہیں۔ اور اس سب صورتحال میں فائدہ صرف آئی ایم ایف جیسے ادارے اٹھا رہے ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیے

    ترکی اور سعودی عرب کے سرد تعلقات کی برف کیسے پگھلنا شروع ہوئی؟

    اسلامی دنیا میں ان دو ممالک سے ہٹ کر ایک اور طاقت بھی موجود ہے جو اپنی الگ ترجیحات اور مفادات رکھتی ہے۔ اس کی خارجہ پالیسی نہ تو سعودی عرب کے دباؤ میں ہوتی ہے اور نہ ہی ایران کے۔ اسلامی دنیا میں کچھ مثبت اقدامات اور بیشتر جگہ پسند کی جانے والی اخوان المسلمون اور حماس جیسی مزاحمتی تحریکوں کی حمایت نے اس کو اور اس کے موجودہ صدر طیب رجب اردگان کو ہر دل عزیز بھی بنا رکھا ہے۔ لیکن بہرحال اس طاقت کے اپنے مفادات ہیں جو کہ وقتاً فوقتاً نظر بھی آتے رہتے ہیں۔

    مزید پڑھیے

    عیدالفطر کے کتنے نام ہیں؟

    عید الفطر جسے ہم اپنی میٹھی اور پیاری اردو زبان میں میٹھی عید بھی کہتے ہیں، اس کے دنیا بھر میں مختلف نام ہیں۔ذرا دیکھیے ان میں سے کون کون سے نام آپ کو زیادہ میٹھے لگتے ہیں۔

    مزید پڑھیے

    ایلن مسک نے ٹویٹر کیوں خریدا؟

    ٹویٹر پلیٹ فارم کا کسی ایک آدمی کے ہاتھ میں آ جانا، خاصے خطرناک نتائج پیدا کر سکتا ہے۔ جس آزادی رائے کے علم بردار آج مسک بنے نظر آتے ہیں، اسی کی ضرب اگر ان کے مفادات پر لگی تو وہ کہاں کھڑے ہوں گے، یہ ایک بڑا سوال ہے۔ ماضی میں وہ اپنے ناقدوں کو دباتے بھی نظر آئے ہیں اور ایسی باتوں کو ہوا دیتے بھی نظر آئے ہیں جن سے ان کو فائدہ ہو۔

    مزید پڑھیے

    بھارت میں ہندتوا کے نئے مسلم کش اقدامات :جرم ضعیفی کی سزا یا کچھ اور؟

    حالیہ واقعات میں حکومتی آشیرواد سے بھارت کے دارالحکومت دہلی سمیت دیگر جگہوں پر مسلمانوں کے گھر بلڈوزر سے مسمار کیےجا رہے ہیں۔ یہ وہی دہلی ہے جس کی اینٹ اینٹ قطب الدین ایبک سے لے کر آخری مغل بادشاہ نے جوڑی تھی۔ آج اسی دلی میں مسلمانوں کے سر کی چھتیں ملیا میٹ ہو رہی ہیں اور ان کاکوئی پرسان حال بھی نہیں۔

    مزید پڑھیے
صفحہ 9 سے 16