مکافات عمل: نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی جیل تک کیسے پہنچیں؟
انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا دفاع کیا تو ان کے چہرے سے انسانی حقوق کی علم برداری کا نقاب چاک ہو گیا۔ اس نقاب میں سے اقتدار کی خاطر سمجھوتا کیے ایک سیاست دان نکلا، جسے انسانوں پر ہوتے بدترین مظالم سے کوئی سروکار نہیں تھا۔ وہ تو ایسے ظالموں سے سمجھوتا کیے بیٹھا تھا جن کے مظالم کو چنگیز خان بھی دیکھے تو شرما جائے۔ پھر جب نقاب اترا تو ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کو اپنی اس لاڈلی سے ایوارڈ واپس لینے پڑ گئے۔