تم رنگ ہو تم نور ہو تم شیشہ ہو تم جام
تم رنگ ہو تم نور ہو تم شیشہ ہو تم جام کرنوں سے بھری صبح ہو تاروں سے بھری شام رنگین ہے سرشار ہے مستانہ ہے دنیا تم ہو تو نگاہوں میں پری خانہ ہے دنیا
تم رنگ ہو تم نور ہو تم شیشہ ہو تم جام کرنوں سے بھری صبح ہو تاروں سے بھری شام رنگین ہے سرشار ہے مستانہ ہے دنیا تم ہو تو نگاہوں میں پری خانہ ہے دنیا
چار گنجے ایک دعوت میں جمع جب ہو گئے ان کی چندیاؤں کے آگے روشنی تھی ماند ماند لوٹ کر جانے لگے تو میزباں نے یوں کہا آپ کے آنے سے محفل میں لگے تھے چار چاند
یوز کرتے ہیں مسلسل میک اپ کا ڈبہ روز کیوں بن سنور کر ہر گھری بنتے ہیں چھیلا روز کیوں ممی تم تو کہہ رہی تھیں عید تو کب کی گئی پھر پڑوسن سے گلے ملتے ہیں پپا روز کیوں
کبھی نرمی کبھی سختی کبھی الجھن کبھی ڈر وقت اے دوست بہرحال گزر جاتا ہے لمحہ لمحہ نظر آتا تھا کبھی اک اک سال ایک لمحہ میں کبھی سال گزر جاتا تھا
کیا بود و باش پوچھو ہو پورب کے ساکنو ہم کو غریب جان کے ہنس ہنس پکار کے دلی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب رہتے تھے منتخب ہی جہاں روزگار کے اس کو فلک نے لوٹ کے برباد کر دیا ہم رہنے والے ہیں اسی اجڑے دیار کے